فرانس کے صدر میکرون کے اسلام مخالف بیان کے بعد کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہوگئی جبکہ فرانس نے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے بائیکاٹ ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
فرانس کی وزات خارجہ کا کہنا ہے کہ فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کو ہوا دی جا رہی ہے۔
گزشتہ دنوں میں چند ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں جن میں کویت، اُردن اور قطر سمیت دیگر ممالک کے کاروباری حضرات کو اپنی دکانوں سے فرانسیسی مصنوعات کو ہٹاتے اور ان مصنوعات کو دوبارہ فروخت نہ کرنے کا عزم کرتے دکھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی اس مہم میں عرب ممالک اور ترکی میں سپر مارکیٹس سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس میں BoycottFrenchProducts# کے ساتھ انگریزی میں مہم چلائی جارہی ہے۔
قطر کی ایک بڑی کمپنی نے بھی فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے اس کی جگہ متبادل اشیاء رکھنے کا اعلان کیا جب کہ قطر کی اسٹاک کمپنی المیرا نے بھی فوری طور پر فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ہے۔
قطر یونیورسٹی کی انتظامیہ نے فرنچ کلچرل ویک کو بھی فوری طور پر منسوخ کردیا ہے جب کہ یونیورسٹی نے صدر میکرون کے اس عمل کو دانستہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے ملک میں خواتین پر حجاب پہننے پر عائد پابندی کو نجی شعبے میں بھی لاگو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھاکہ اسلام ایک مذہب کے طور پر دنیا بھر میں بحران کا شکار ہے، وہ فرانس کی سیکیولر اقدار کو ’سخت گیر اسلام‘ سے محفوظ بنائیں گے۔
فرانسیسی صدرکاکہنا تھاکہ حکومت اسکولز پر سخت نگرانی اور مساجد کو ہونے والی غیر ملکی فنڈنگ کو بھی مؤثر طریقے سے کنٹرول کرے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے فرانسیسی صدر کو اسلام مخالف بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے تھا کہ صدر ایمانویل میکرون نے اسلام مخالف بیان دے کر یورپ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔