• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور، مدرسے میں دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا


 پشاور کے مدرسے میں دھماکے کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا، آئی جی خیبرپختونخواثنا اللّٰہ عباسی کہتے ہیں دہشت گردی سے متعلق عمومی تھریٹ الرٹ تھا۔

اے آئی جی بم ڈسپوزل شفقت ملک نے کہا کہ دھماکا کسی منظم گروپ کی کارروائی لگتا ہے، دھماکے میں ٹائم ڈیوائس استعمال کی گئی، دھماکا خیز مواد میں چھرے بھی تھے،جس کے شواہد ٹیسٹ کیلئے لیب بھیجے ہی۔

اے آئی جی بم ڈسپوزل شفقت ملک نے کہا کہ بظاہر لگ رہا ہے دھماکا خیز مواد میں ٹی این ٹی استعمال کیا گیا اور اس ضمن میں دھماکا خیز مواد میں ٹی این ٹی کے استعمال کی فرانزک لیب سے تصدیق کرائی جارہی ہے۔

اے آئی جی نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد میں چھرے بھی استعمال کیے گئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ دھماکا کسی منظم گروپ کی کارروائی لگتا ہے۔

شفقت ملک نے کہا کہ دھماکا مسجد کے مرکزی ہال میں کیا گیا تاکہ زیادہ نقصان ہو، مرکزی ہال سے نکلنے کے متبادل راستے نہیں تھے، اس لئے نقصان زیادہ ہوا۔

اے آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ دھماکا مدرسے کے ہال میں ہوا جس سے زیادہ پریشر پیدا ہوا اور زیادہ نقصان ہوا۔

خیال رہے کہ خیبر پختون خوا کے دارالخلافہ پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مدرسے میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 7 افراد شہید اور 74 زخمی ہو گئے۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت مدرسے میں تدریسی سلسلہ جاری تھا، دھماکے کے نتیجے میں شہید و زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

پولیس، سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں دھماکے کے مقام پر پہنچ چکی ہیں جو امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ریسکیو 1122 کے حکام کے مطابق زخمی ہونے والے متعدد بچوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کے حکام کے مطابق اسپتال میں 5 لاشیں لائی گئی ہیں جاں بحق ہونے والے افراد کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان ہیں جبکہ اسپتال حکام نے 70 زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کی بھی تصدیق کی ہے جن میں سے 40 بچے ہیں۔

اس کے علاوہ 2 زخمی خیبرٹیچنگ اسپتال اور 2 حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کیے گئے ہیں۔

تازہ ترین