• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا 3 بار کے منتخب وزیراعظم پر ملکی قانون کا احترام فرض نہیں؟ شبلی فراز


وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہمیں اپوزیشن کے جلسوں سے نہیں، اُس میں ہونے والی باتوں سے اختلاف ہے، یہ باتیں ریاست اور عوام کو بھی قبول نہیں۔

وزیراطلاعات نے سوال کیا کہ کیا 3 دفعہ کے منتخب وزیراعظم کا فرض نہیں بنتا کہ وہ ملکی قانون کا احترام کریں؟

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے حوالے سے لگائے گئے پوسٹر کے حوالے سے کہا کہ ایاز صادق صاحب کہہ رہے ہیں کہ پوسٹر لگ گئے، وہ ہم نے نہیں لگائے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے ذریعے نواز شریف کو واپس لانے پر کام ہورہا ہے، نواز شریف کی واپسی کے لیے ان کی پارٹی کو بھی دباؤ ڈالنا چاہیے، سابق وزیراعظم کے لیے قانون کی کوئی اہمیت نہیں، یہ سمجھتے ہیں کہ قانون صرف عوام کے لیے ہے۔


انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑ تھا، اب تھرڈ پارٹی کی حکومت ہے، ریاست پاکستان کو لگائی جانے والی ضرب قابل قبول نہیں۔

شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ یہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے اندھے ہوچکے ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ نوازشریف، شہبازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف کیسز ختم کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے ایف اے ٹی ایف پر اپنا آخری پتا کھیلا، اُس میں بھی کامیاب نہ ہوسکے، انہوں نے ذاتی مفاد کو قومی مفادات پر ہمیشہ فوقیت دی اور اقربا پروری کو فروغ دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب یہ حکومت میں تھے تو قانون سے بالاتر تھے، اپنی مرضی کے مطابق قانون بنالیتے تھے، ان کی آنکھوں اور کانوں پر پردے پڑے ہیں، ایاز صادق کو اپنے بیانات پر ندامت ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اپنے بیانیے سے کوئی نقصان نہیں، ان کی جائیداد، اولاد اور بزنس باہر ہے ان کو کیا فرق پڑتا ہے، ملک میں انارکی ہو، یہ لوگ تو مزے میں ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ باہر رہ کر آپ انقلابی نہیں بن سکتے۔

شبلی فراز نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کل الیکشن سے متعلق بات کررہے تھے، وہ اپنے آبائی علاقے سے الیکشن ہارے، پھر انہوں نے لاہور سے انتخاب لڑا اور جیت گئے، یہ کیسے ممکن ہے کہ جہاں ہارے وہ الیکشن ٹھیک نہیں اور جہان جیتے وہ ٹھیک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن بے یقینی کی صورتحال پیدا کر رہی ہے، وہ اپنے قانونی مسائل کے حل کے لیے ہوا میں مٹی اڑا رہے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسوں میں ہونے والی باتوں کو عوام میں پذیرائی نہیں ملی۔

انہوں نے استفسار کیا کہ رانا ثناء اللّٰہ بتائیں ماڈل ٹاؤن سانحے کے شہداء کا حساب کون دے گا؟

تازہ ترین