وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے گندم بحران، کورونا وائرس اور انتخابی اصلاحات پر توجہ مرکوز رکھی، اس دوران کرکٹ، امپائر اور میچ فکسنگ کی مثالیں بھی دیں۔
دوران اجلاس عمران خان نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ الیکشن میں بھی میچ فکس نہیں ہونا چاہیے، ووٹ کا تقدس ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کے آغاز میں ہی وزیراعظم نے الیکشن کمیشن ریفارمز پر بریفنگ لی، وفاقی وزیر انسداد منشیات اعظم سواتی نے انتخابی اصلاحات پر شرکاء کو بریف کیا۔
سینیٹ الیکشن، ای ووٹنگ اور انتخابی اصلاحات جیسے موضوعات پر 40 منٹ تک بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن، نادرا، وزارت آئی ٹی کا انتخابی اصلاحات میں اہم کردار ہے۔
ذرائع کے مطابق بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ وزارت آئی ٹی نے انتخابی نظام کو ہیکرز سے بچانے کے لیے کام شروع کردیا ہے۔
بریفنگ کے اختتام پر وزیراعظم عمران خان نے انتخابی اصلاحات کے نفاذ کے لیے 3 ماہ کی ڈیڈ لائن دے دی اور کہا کہ ہمیں نتائج کا ڈر نہیں، روایات اور سیاسی مفادات کے برعکس ملکی مفاد میں فیصلے کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے مزید کہا کہ سینیٹ میں میچ فکسنگ نہیں ہوگی، چاہے ہمیں نقصان ہو لیکن الیکشن سیکریٹ نہیں ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ انتخابی اصلاحات نظام کے لیے ضروری ہیں، ایسا شاید پہلی بار ہورہا ہے کہ حکومت میں رہ کر غیرجانبدار الیکشن چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے مثال دی کہ کرکٹ میں بھی اپنے اپنے امپائر تھے میچ فکس ہوتے تھے، میں ہی تو کرکٹ میں غیرجانبدار امپائر کا کلچر لایا۔
دوران اجلاس وفاقی وزیر اسد عمر اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو کورونا وائرس کی صورتحال پر بریف کیا۔
اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ کورونا کے مریضوں اور اموات کی تعداد 2 گنا ہوچکی ہے، وینٹی لیٹر پر بھی پہلے زائد مریض زیر علاج ہیں جبکہ ادویات اور آکسیجن کی بھی بہت ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق گندم کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر خسرو بختیار اور فخر امام سے سوالات کیے اور انہیں گندم کی امدادی قیمت فور ی طور پر مقرر کرنے کی ہدایت کی۔