کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں ماسک نہ پہننے کا جرمانہ سو روپے ہے مگر کراچی میں یہ جرمانہ 500 روپے کیوں لیا جا رہا ہے؟ جن کے پاس ہر روز نیا ماسک خریدنے کی گنجائش نہیں، وہ پانچ سو روپے جرمانہ کیسے بھریں گے؟
کراچی میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا قہر شروع ہو گیا ہے، کیسز اور اموات دونوں کی شرح بڑھنے لگی ہے۔
محکمۂ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کراچی میں کورونا وائرس کے 504 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 12 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
شہری سماجی فاصلے اور ماسک پہننے سمیت تمام احتیاطی تدابیر سے متفق ہیں لیکن 500 روپے جرمانے کے اعلان پر اکثریت نے تشویش ظاہر کی ہے۔
ان کا سوال ہے کہ ملک بھر میں ماسک نہ پہننے پر 100 روپے جرمانے کا اعلان ہوا تو کراچی میں 400 روپے زیادہ کیوں جرمانہ رکھا گیا ہے؟
اُن کا مؤقف ہے کہ کروڑوں کی آبادی میں ہر شخص کیلئے ممکن نہیں کہ ہر روز نیا ماسک خرید سکے، یہ خدشات بھی ہیں کہ پولیس کہیں جرمانے کے اعلان کو کمائی کا نیا دھندا نہ بنالے۔
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ایس او پیز پر سختی سے عمل ضرور کرائے مگر جرمانے کا فیصلہ واپس لے۔
انتظامیہ نے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد سے متعلق جو ایکشن پلان بنایا، اس کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ علاقہ پولیس کے ہمراہ چیکنگ کرے گی۔
پہلے مرحلے میں دکانوں، بازاروں، پارکس اور عوامی مقامات پر چیکنگ ہو گی، ماسک نہ پہننے والوں کو 500 روپے جرمانہ کیا جائے گا، جبکہ جن پر جرمانہ ہو گا، اُن کے کوائف بھی جمع کیئے جائیں گے۔
دوسری جانب شہر کے ضلع وسطی میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 3 شادی ہالز، شاپنگ سینٹر اور ریسورینٹس سیل کر دیئے گئے، ماسک نہ پہننے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے۔
ادھر سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد دوسرے صوبوں سے زیادہ 1 لاکھ 49 ہزار 542 ہو چکی ہے، جبکہ یہاں اس موذی وائرس سے اموات بھی دیگر صوبوں سے بڑھ کر 2 ہزار 679 ہو گئیں۔
ملک بھر میں عوام کی بے احتیاطی اور کورونا وائرس کی وباء کی شدت کے باعث 24 گھنٹوں میں مزید 25 افراد جان کی بازی ہار گئے، جبکہ کورونا وائرس کے مزید 1 ہزار 436 کیسز سامنے آئے ہیں۔
پاکستان بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 3 لاکھ 43 ہزار 189 ہو چکی ہے، جبکہ اس موذی وباء سے جاں بحق افراد کی کُل تعداد 6 ہزار 968 تک جا پہنچی ہے۔
کورونا وائرس کے ملک بھر میں 17 ہزار 804 مریض اب بھی اسپتالوں، قرنطینہ مراکز اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جن میں سے 921 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 3 لاکھ 18 ہزار 417 مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔