• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


پشاور میں سات سال کی بچی کو اغوا کر کے کس نے جلایا؟، تین روز بعد بھی گتھی نہ سلجھ سکی، اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں، جبکہ ملزم اب بھی آزاد ہیں۔ بچی کے والد نے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔

بچی کی لاش تین روز پہلے قبرستان سے ملی تھی، بچی واقعے سے ایک روز پہلے لاپتا ہوئی تھی۔

اہل علاقہ کے مطابق کچھ عرصے قبل اسی علاقے میں بچے کا پراسرار قتل ہوا تھا، جس کی لاش جنگل سے ملی تھی، اس کا قاتل بھی اب تک نہیں پکڑا گیا۔

پشاور: 7 سالہ بچی کو جلانے کی تحقیقات اہم موڑ میں داخل

پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں 7 سالہ بچی کو جلانے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اُسےصبح کے وقت جلایا گیا۔

بچی کے قتل کی تحقیقات جاری ہے، ابتدائی تحقیقات سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ بچی کو گھسیٹ کر کھیت میں لے جانے کے شواہد بھی مل گئے ہیں۔

7 سالہ بچی کی تحقیقات اہم موڑ میں داخل ہوگئی ہیں، پولیس نے علاقے کی جیو فینسنگ اور پروفائلنگ جاری کردی ہے۔

والدین بچی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے بے چین ہیں جبکہ پولیس ملزموں تک پہنچنے کے لئے پرامید ہے۔

بڈھ بیر میں لاپتا ہونے والی 7 سالہ بچی کو قتل کرنے اور جلانے کی تحقیقات کے لئے پولیس نے جامع تفتیش شروع کر دی ہے، جس کے لئے انٹیلی جنس کلیکشن، پروفائلنگ، انوسٹی گیشن، انٹیروگیشن اور ریڈ اینڈ اریسٹ کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، دوسری جانب بچی کے والد قاتلوں کی جلد گرفتاری کے منتظر ہیں۔


ابتدائی تحقیقات کے مطابق بچی بدھ کو 3 بجے کے قریب گھر سے 10 روپے کا نوٹ لے کر نکلی پھر واپس نہ آئی۔

بچی کے اسکول پرنسپل کا کہنا ہے کہ اس روز بھی لیہ خان حسب معمول اپنی ساتھی بچیوں کے ہمراہ اسکول آئیں تھیں۔

سی سی پی او محمد علی گنڈا پورکا کہنا ہے کہ وہ بچی کے لواحقین سے رابطے میں ہیں، ضرورت پڑنے پر خفیہ اداروں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

تازہ ترین