وفاقی وزیر اسد عمر کا انتخابی حلقہ این اے 54 مسائل کی آماج گاہ بن گیا، این اے 54 میں پانی کی فراہمی سمیت کئی مسائل سالہا سال سے موجود ہیں حلقے کے عوام کا کہنا ہے کہ مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھتے جارہے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے شہریوں کی زندگی بہتر کرنے کے لیے ہم ان کی مدد کرسکتے ہیں، ہم حاضر ہیں۔
وفاقی وزیر کے حلقے میں آج بھی مسائل جوں کے توں ہیں حلقے میں کوڑے کے ڈھیر بھی نظر آرہے ہیں تو سڑکیں بھی ٹوٹی پھوٹی ہیں۔
لوگ ٹینکر ڈلوا کر پانی پورا کرتے ہیں، لیکن اگر ٹیوب ویل لگ جاتا جیسے اسد عمر نے وعدہ کیا تھا، تو پوری یوسی 45 جو اسٹاک فائدہ تھا لیکن انھوں نے کچھ کام نہیں کیا۔
اسد عمر نے وعدے کیے تھے پانی دیں گے، جہاں بجلی نہیں ہے بجلی دیں گے، بجلی دینا تو دور کی بات بجلی کے میٹروں پر پابندی لگا دی ہے۔
عام انتخابات2018 کی انتخابی مہم کے دوران اسد عمر نے شہریوں کوان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانیاں کروائیں، رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد بھی مسائل سے بخوبی آگاہ دکھائی دیئے۔
رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد اسد عمرکا اپنے حلقے میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج بات کروں گا دیہی علاقے کی 8 یونین کونسل کی گلیاں پکی نہیں ہے، لوگوں کے پاس پانی نہیں ہے صفائی کا انتظام نہیں ہے، اس ہفتے انھی 3 چیزوں کا کام ہے، 20 کروڑ روپے کا، جی ٹی روڈ پر اسکے قریب علاقوں میں دو سے تین صحت کے مرکز بن جائیں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس سال کے اندر این اے 54 میں تین کالج اور 4 اسکولوں کی منظوری ہے۔
دعوے وعدے سب ٹھیک تھے، لیکن شہری کہتے ہیں مسائل کاحل دور کی بات ہے اسد عمر نے اب اپنے حلقے کا رخ کرنا ہی چھوڑ دیا ہے، جی 12 اور جی 13 میں پانی کےمسائل بڑھ گئےہیں ۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سوئی گیس ہمیں ملتی نہیں ہے اور لوڈ شیڈنگ الگ ہے، بچے سویرے بھوکے جاتے ہیں۔
شہریوں نے کہا کہ اسد عمر نے وعدہ کیا تھا کہ جی 12 میں آیا اور پی ٹی آئی کی حکومت آگئی تو سیکٹر 12 میں جو آبادیاں ہیں اسے نہیں چھیڑیں گے، ہم قانون پاس کریں گے، مگر اسکے بعد اسد عمر نظر نہیں آئے، جبکہ ہماری جو رجسٹری ایک لاکھ میں ہوتی تھی وہ اب 5 لاکھ میں ہوگئی ہے، اسدعمر نے بہت سارے وعدے کیے تھے، انھیں پورا کرنے کے بجائے ہمیں منہ بھی نہیں دکھایا۔
شہری کا کہنا ہے کہ اسد عمر نے ہماری مسجد میں کھڑے ہو کر وعدہ کیا تھا کہ گھر گھر پانی کا کنکشن ہوگا یوسی 45 کے اندر، ڈھائی کروڑ کا ٹیندر منظور ہوا مگر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔
شہریوں کاکہناہےکہ ترنول انٹرچینج کی تعمیر کاوعدہ بھی وفا نہیں ہوپایا، ریل گاڑی گزرنے پر پھاٹک دن میں کئی بار بند ہوتا ہے اور ٹریفک کی روانی میں مسلسل رکاوٹ رہتی ہے، سوشل میڈیا سمیت مختلف فورمز پر اپنی آواز اٹھارہے ہیں لیکن شنوائی نہیں ہورہی۔