• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جھلی کی سوزش (میننجائٹس) ایک ایسا انفیکشن ہے جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی جھلیوں کو متاثر کرتا ہے۔ ان جھلیوں کو میننجیز (Meninges) کہا جاتا ہے۔ میننجائٹس ان جھلیوں میں سوزش کا سبب بنتاہے، جس سے سر درد ، دماغی بخار اور دماغی سوزش میں مبتلا شخص کو گردن میں سختی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ویسے تو میننجائٹس کی کئی اقسام ہیں، تاہم پانچ عام اقسام کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے۔

وائرل میننجائٹس

وائرل میننجائٹس بہت کم ہوتاہے لیکن یہ انفیکشن بھی اکثر خود ہی ہو جاتا ہے۔ اگر یہ وائرس ایک بار متحرک ہو جائے تو سرد رد کے ساتھ ساتھ اسہال (ڈائریا) کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ جِلد پر داد (Ringworm)کا انفیکشن اور ایچ آئی وی جیسے وائرس بھی وائرل میننجائٹس کا سبب بن سکتے ہیں۔

بیکٹیریل میننجائٹس

بیکٹیریل میننجائٹس ایک جان لیوا بیماری ہے۔ میننجائٹس کے زیادہ تر بیکٹیریا ان لوگوں میں پھیلتے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہیں۔ بیکٹیریا خون میں داخل ہوکر دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں حرکت کرتا ہے۔ کوئی بھی شخص میننجائٹس کے بیکٹیریاز سے اس وقت متاثر ہوتا ہے جب یہ دماغ کی جھلیوں کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سے کان یا ہڈیوں میں انفیکشن یا سائنوسائٹس (Sinusitis)کی علامات بھی سامنے آسکتی ہیں ۔

فنگل میننجائٹس

فنگل میننجائٹس شاذ و نادر ہی کسی کو ہوتا ہے، جو کہ جسم کے کسی حصے میں فنگس ہونے کے بعد پھیلتے ہوئے دماغ یا ریڑھ کی ہڈی کی جھلیوں تک پہنچ جاتا ہے۔ کسی بھی فرد میں یہ بیکٹیریا بڑھنے اور اسے متاثر کرنے میں دو دن یا زیادہ سے زیادہ ہفتہ لیتےہیں۔ دائمی میننجائٹس میں مبتلا افراد کو بخار، سر درد، قے ​​اور ذہنی دھند کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ 

تاہم ، کریپٹوکاکل (Cryptococcal ) میننجائٹس بھی فنگل میننجائٹس کی ایک شکل ہے ، جس کا اگر مناسب علاج نہ کیا جائے تو وہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔ کریپٹوکاکل میننجائٹس عموماً ایچ آئی وی سے متاثرہ مریضوں کو ہوتا ہے۔ یہ ایک کریپٹوکاکوس نیوفورمینس نامی فنگس کی وجہ سے ہوتا ہے۔

غیر متعدی میننجائٹس

غیر متعدی یعنی ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل نہ ہونے والا میننجائٹس دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کو ڈھکنے والے ٹشوز کی تہوں کی سوزش اور جھلیوں کے درمیان سیال جگہ کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کچھ معاملات میں جھلی کی سوزش غیر متعدی وجوہات جیسے کیمیائی ردعمل یا نشہ آور ادویات کی الرجی سے بھی ہوسکتا ہے۔

پیراسِٹک میننجائٹس

اس قسم کا میننجائٹس وائرل یا بیکٹیریل میننجائٹس کے مقابلے میں زیادہ عام نہیں ہوتا۔ یہ گندگی، فضلہ، کھانے اور کچھ جانوروں جیسے کہ گھونگا، مچھلی اور مرغی میں پائے جانے والے پیراسائٹس (ایسے اجسام جو اپنی زندگی کا جزوی حصہ یا تمام زندگی کسی اور سے وابستگی میں گزار دیتے ہیں) کی وجہ سے ہوتا ہے۔

میننجائٹس کی علامات

میننجائٹس کی علامتوں کو ظاہر ہونے میں دو دن یا چند ہفتے لگ سکتے ہیں۔ ان علامات میں اچانک تیز بخار ہوجانا، شدید سر درد، گردن میں اکڑن، درد کے دورے ، متلی یا الٹی کے ساتھ سر درد، الجھن یا توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، تھکاوٹ، روشنی کیلئے حساس ہونا، جِلد پر دھبےیا داد ہوجانا شامل ہیں۔ نوزائیدہ بچوں میں یہ علامات مختلف ہوسکتی ہیں جیسے کہ تیز بخار، مستقل طور پر رونا اور تکلیف، ضرورت سے زیادہ نیند آنا، غیر فعال رہنا، فونٹانیل ( نرم جگہ ، خاص طور پر بچے کے سر کے نازک حصہ کا سکڑنا)، بچے کی گردن یا جسم میں سختی ہونا۔

میننجائٹس کی پیچیدگیاں

میننجائٹس بہت ساری صحت کی پیچیدگیوں کا ذمہ دار ہوسکتا ہے۔ اگر اس بیماری کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو متاثرہ شخص کو اعصابی نقصان پہنچنے اوردرد کے دور ے پڑنے کا خدشہ ہو سکتاہے۔ مزید یہ کہ سننے کی صلاحیت سے محروم ہونا، دورے پڑنا، گردوں کی خرابی، دماغ کو مستقل نقصان پہنچنا، چلنے پھرنے کے مسائل، سیکھنے کے عمل میں دشواری، صدمہ، موت کا خدشہ جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

میننجائٹس سے بچاؤ

بعض صحت مند حالات پر عمل پیرا ہونے سے میننجائٹس سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ذیل میں درج کچھ طریقے ایسے ہیں جن کی مدد سے اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔

صحت و صفائی کا خیال رکھیں : ہاتھ دھونے سے بیماریوں کو پھیلانے والے جراثیم سے بچاؤ میں مدد مل سکتی ہے۔ کھانا کھانے سے پہلے اور ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔ نیز، کسی عوامی جگہ سے واپس آنے کے بعد بھی اپنے ہاتھ دھوئیں۔ اگر آپ کے گھر میں پالتو جانور ہیں تو ان کی صفائی ستھرائی بھی یقینی بنائیں۔

حفظان صحت برقرار رکھیں: کھانے کے برتن، مشروبات، کھانے پینے کی اشیا یا دانتوں کے برش کو کسی اور کے ساتھ بانٹنے سے گریز کریں۔

صحتمند رہیں: اپنے مدافعتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کریں۔ تازہ پھل اور سبزیوں کی اچھی مقدار کے ساتھ صحت بخش غذا کھائیں۔

اپنے منہ کو ڈھانپیں: جب آپ کو چھینک آجاتی ہے یا کھانسی ہوتی ہے تو اپنے منہ کو ڈھانپنا نہ بھولیں۔

حاملہ خواتین زیادہ محتاط رہیں: حمل کے دوران ، اپنی غذا اور صفائی کا خاص خیال رکھیں اور بھیڑ والی جگہوں پر جانے یا رہنے سے گریز کریں۔

(نوٹ:کس بھی قسم کے شدید اور مستقل سر درد کی شکایت میں ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں)

تازہ ترین