پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں سفارتخانہ پاکستان اور پولش نیشنل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (کے آئی جی) کے اشتراک سے ایک ویبینار کے دوران پاکستان اور پولینڈ میں دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔
ویبینار میں جو پاکستان کی وزارت تجارت کے تعاون سے منعقد ہوا، ایک سو سے زائد پولش اور پاکستانی تجارتی کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان اور پولینڈ کے مابین تجارت کے مواقع خاص طور خوراک و زراعت کے شعبے میں تعاون کو زیر بحث لایا گیا۔
ویبینار کے دوران نظامت کے فرائض پولش چمبر آف کامرس کے بین الاقوامی تعلقات کے ڈائریکٹر اور جرمنی کے لیے پولینڈ کے سابق سفیر جژی دروج نے انجام دیئے۔
اپنے خطاب میں پولش چیمبر آف کامرس کے صدراندجی آرندارسکی نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کی ممکنہ وسعت کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ آئیں آپس میں کاروبار کریں، واضح رہے کہ یہ اس سلسلے کا دوسرا آن لائن سیمینار ہے اور سیمیناروں کے اس سلسلے کے دوران بزنس ٹو بزنس میٹنگز پرتوجہ دی گئی۔
پولینڈ میں پاکستان کے سفیر محمد فاروق ملک نے بھی شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے سفارتخانہ پاکستان کی طرف سے دونوں ملکوں کے مابین تجارت کو بڑھانے کے لیے ممکنہ سہولیات اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستان و پولینڈ کے مابین تجارت کا موجودہ حجم اتنا نہیں، جتنا ہونا چاہیے۔ دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی بہت گنجائش موجود ہے جس کی نشاندہی بہت ضروری ہے۔
سفیر پاکستان فاروق ملک نے مزید کہا کہ اس طرح کے سیمینارز اورکانفرنسیں بزنس ٹو بزنس اور بزنس ٹو گورنمنٹ میٹنگز کی کامیابی کے لیے بہت اہم ہیں اور اس سے دوطرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔
آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) میں ایگرو ڈویژن کے ڈی جی عبدالکریم میمن نے اپنے ادارے کے بارے میں بتایا اور خاص طور پر ایگرو سیکٹر میں پاکستانی برآمدات کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے دونوں ملکوں کی تجارتی اداروں کے دوطرفہ کاروبار کو فروغ دینے کی کوششوں میں اپنے ادارے کے تعاون کا یقین دلایا۔
پولینڈ میں سفارتخانہ پاکستان میں تعینات ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ قونصلر محمد زاہد بھٹی نے پاکستان اور پولینڈ کے مابین دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے کے بارے میں گفتگو کی اور پولینڈ میں براہ راست پاکستانی درآمدات کے حوالے سے پولش کسٹمز کی طرف سے مزید سہولیات کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستان میں پولینڈ کے سفیر پویٹر اوپلینسکی نے بھی ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تجارت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کے ایگرو سیکٹر کے بارے میں بات کی اور چند ماہ قبل سفارتخانہ پاکستان کے زیراہتمام وارسا میں مینگو فیسٹیول میں اپنی شرکت کی خوشگوار یاد تازہ کی۔
پولش سفیر نے تجارتی کمپنیوں سے کہاکہ وہ پولینڈ کے سیب کو پاکستان برآمد کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے۔ خاص طور انہوں نے اردو زبان میں یہ کلمات کہے، "دل سے میں بھی پاکستانی ہوں۔"
ویبینار کے شرکاء سے پاکستان کی جانب سے وزارت تجارت پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سید کوثر زیدی، فیڈریشن آف چمبر آف کامرس آف پاکستان کے نائب صدر شیخ سلطان رحمان، پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبلز ایسوسی ایشن کے صدر وحید احمد اور پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالقیوم پراچہ نے خطاب کیا۔
پولینڈ کی جانب سے ڈائریکٹر وزارت ترقی لوکاش دائنوچ نے دوطرفہ اقتصادی تعاون پر بریفنگ دی۔ دیگر پولش مقررین میں پولش نیشنل سپورٹ سینٹر کی ڈپٹی ڈائریکٹر مس ماگڈالینا اور پولش فریش فروٹس اینڈ ویجیٹیبلز ایسوسی ایشن کی سیکرٹری جنرل مس پولینا بھی شامل تھیں۔
سوال و جواب کے سیشن کے دوران متعدد تجارتی فرموں کے نمائندوں نے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی مواقع کے حوالے سے خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا۔
پولش فرموں نے پاکستان کے آم، کینو اور ان میوہ جات سے تیار کردہ مصنوعات میں دلچسپی ظاہر کی۔ پولینڈ اور پاکستان کے مابین بزنس ٹو بزنس سیریز کے ان ویبیناروں کا سلسلہ آئندہ بھی جاری ر ہے گا اور اس سلسلے کا اگلا ویبینار آئندہ سال جنوری میں ہوگا۔
سفارتی امور کے ماہرین ویبینار کے اس سلسلے کو دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے بہت اہم قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آج کے دور کی سفارتکاری میں تجارتی و اقتصادی تعاون بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے اور دنیا ڈائیلاگ کے ذریعے ایک دوسرے سے قریب ہورہی ہے۔
یہ سیمینارز بھی سفارتی ڈائیلاگ کا حصہ تصور کئے جاتے ہیں۔ پاکستان اور پولینڈ کے مابین ان دوطرفہ سیمیناروں کا یہ سلسلہ بہت اہم ہے کیونکہ اس طریقے سے دونوں ممالک تجارتی و اقتصادی شعبوں میں بہت قریب آسکتے ہیں۔