• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئندہ دو عشروں کے دوران ہماری پیشہ ورانہ زندگیوں میں مکمل طور پر انقلاب آجائے گا۔ اس سے پہلے کہ ہم دو عشرے بعد کے ممکنہ منظر نامے پر نظر ڈالیں، آئیے جانتے ہیں کہ اس وقت افرادی قوت کی عالمی منڈیوں میں کیا ہورہا ہے۔

ہم اس وقت ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں، جہاں بہت سارے روبوٹس پہلے ہی سرگرمِ عمل ہیں اور افرادی قوت کیلئے بھی کام کی کمی نہیں ہے۔ دنیا بھر میں کام کرنے والے روبوٹس کی تعداد اب ریکارڈ سطح پر جا پہنچی ہے اور ساتھ ہی یہ بات بھی غور طلب ہے کہ اس وقت عالمی سطح پر بے روزگاری کی شرح بھی کافی بڑھ چکی ہے۔ تاہم یہ لازمی نہیں ہے کہ ٹیکنالوجی انسانوں کی نوکریاں کھاجائے۔ افرادی قوت کی منڈیوں کی موجودہ صورتحال سے مستقبل کیلئے یہ نتائج اخذ کیے جاسکتے ہیں:

٭ مصنوعی ذہانت (AI)اور روبوٹکس، انسانوں کے لیے کام کے زیادہ مواقع پیدا کریں گے، بالکل آج کی طرح۔

٭ نوکریوں کی کمی نہیں ہوگی، تاہم اگر ہم نے درست اقدامات نہ لیے تو ان اسامیوں کو پُر کرنے کیلئے ہنرمند افراد کی قلت پیش آسکتی ہے۔

٭ مستقبل میں بڑے شہر افرادی ذہانت کے لیے لڑیں گے۔ زیادہ تر لوگ اپنی جگہ پر رہتے ہوئے کام کرنے کو ترجیح دیں گے اور بڑے شہر اور میٹروپولیٹن علاقے اس ’موبائل لیبر فورس‘ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے جتن کریں گے۔

٭ امریکا میں فری لانسنگ کے رجحانات (2017ء) سے ظاہر ہوتا ہے کہ2027ء تک کام کے متلاشی زیادہ تر لوگ ’فری لانسنگ‘ کو کیریئر کے طور پر اپنالیں گے۔

٭ ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہونے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس لیے آپ تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے نئے ہنر سیکھتے رہیں، یہ آپ کی ضرورت ہے ورنہ آپ متروک اور ناکارہ بن جائیں گے۔

اس صورتحال کے پیشِ نظر سب سے بہترین مباحثہ بجائے یہ ہو کہ مستقبل میں تبدیلیاں رونما ہونگی یا نہیں، اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ ہم ان تبدیلیوں سے کس طرح زیادہ سے زیادہ مستفید ہوسکتے ہیں۔ درج ذیل تجاویز اس سلسلے میں معاون و مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

تعلیم کا ازسرِ نو جائزہ

تیزی سے ہونے والی ٹیکنالوجیکل تبدیلیوں کا مطلب یہ ہے کہ ہر وقت جدت پذیر مشینوں کو چلانے کے لیے ہمیں اسی تیز رفتاری سے نئے، ضروری اور مطلوبہ ہنر سیکھنے ہونگے۔ دنیا کا موجودہ تعلیمی نظام، اس تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے بہت سست ہے اور اس رفتار سے چلنے کیلئے غیرمؤثر ہے۔ ہمیں مستقبل کی ضروریات پوری کرنے والا وہ تعلیمی نظام Pre-kindergarten سے تشکیل دینا ہوگا، جو مفت اور لازمی ہونا چاہیے اور ہر شخص کی تعلیم تک رسائی مساوی ہونی چاہیے۔

مستقبل میں آپ کی کالج ڈگری سے زیادہ آپ کے ہنر اور قابلیت کو دیکھا جائے گا۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ کالج کی تعلیم کو سب کے لیے افورڈایبل بناتے ہوئے اسے مؤثر بنایا جائے یا پھر اس پر مکمل طور پر نظرثانی کرتے ہوئے ہنر مندی کی تربیت (Skills training) کے نئے طریقے تخلیق کیے جائیں، مثلاً اپرنٹس شپ کو زیادہ عام اور سب کی پہنچ میں کیا جائے۔ مزید برآں، ہمارے تعلیمی نظام میں لوگوں کو وہ ہنر سکھانا چاہیے، جس میں تاحال مشینوں کی کارکردگی اچھی نہیں ہے، جیسے انٹرپرینیورشپ، ٹیم ورک، مزید سیکھنے کی جستجو اورتصرف پذیری۔

تازہ ترین