پروفیسر اعجاز احمد فاروقی
سابق رکن پی سی بی گورننگ بورڈ
جنوبی افریقا کا شمار دنیا کی بڑی ٹیموں میں ہوتا ہے۔14سال بعد اس کا پاکستان آنا شائقین کرکٹ کے لئے اچھی خبر ہے بلکہ سب سے بڑھ کر خوشی اس بات کی ہے کہ نئے سال کے دوران جنوبی افریقا کے علاوہ نیوزی لینڈ،انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں پاکستان آئیں گی۔ جبکہ چھٹی پاکستان سپر لیگ بھی ہوگی۔پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو کورونا بحران کے باوجودڈومیسٹک میچ بھی باقاعدگی سے کرارہا ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم نے کافی دنوں سے کوئی خوش خبری نہیں دی ، آئندہ ماہ جنوبی افریقا کی ٹیم پاکستان آرہی ہے۔
گذذشتہ سال بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیمیں پاکستان آئیں تھیں ۔ایک سو کے لگ بھگ غیر ملکی کھلاڑیوں،کمنٹیٹرز اور ٹی وی کریو نے پاکستان سپر لیگ کے دوران پاکستان کے چار شہروں کا دورہ کیا اور پہلی بار تمام 34میچوں کی میزبانی پاکستان کو ملی ہے۔ میں جب بورڈ آف گورنرز کا رکن تھا ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ کی واپسی کے لئے گھنٹوں بات چیت اور پلاننگ ہوتی تھی۔
اس وقت شہریار خان اور نجم سیٹھی نے جس انداز میں کوششیں کیں اسی مشن کو احسان مانی،وسیم خان اور ان کی ٹیم نے آگے بڑھایا اور اب کے ثمرات سامنے آرہے ہیں۔ہمارے سیکیورٹی اداروں نے ملک میں امن کی بحالی کے لئے جو کوششیں اور قربانیاں دیں اس کے اثرات سامنے آرہے ہیں۔اب پوری قوم سکون کا سانس لے رہی ہے اور ملک میں کرکٹ کے ویران میدان دوبارہ آباہورہے ہیں۔
پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان دو ٹیسٹ میچز اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ ہوں گے۔ سیریز میں شامل دونوں ٹیسٹ میچز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ کا حصہ ہوں گے۔مہمان ٹیم 16 جنوری کو کراچی پہنچے گی۔ پہلا ٹیسٹ میچ 26 سے 30 جنوری تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔کراچی کرکٹ کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے مجھے خوشی ہے کراچی نے پی ایس ایل فائنل کی میزبانی کی اب جنوبی افریقا اسی شہر سے دورے کا آغاز کرے گی۔14سال پہلے جب کراچی ہی میں کاساز کے مقام پر بم دہماکا ہوا تھا جنوبی افریقا نے کراچی آنے سے انکار کردیا تھا لیکن اب حالات بالکل مختلف ہیں۔
دورے میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچنے والی جنوبی افریقا ٹیم اپنی قرنطینہ کی مدت کراچی میں مکمل کرے گی، جس کے بعد انہیں ٹریننگ سیشنز اور انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچوں میں شرکت کرےگی۔بلاشبہ جنوبی افریقا کی ٹیم نے آخری مرتبہ سال 2007 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا مگر اس کے باوجود پاکستان میں آج بھی اس ٹیم کے پرستاروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
یہ ایک خوش آئند عمل ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ سال 2021 کا شاندار آغاز جنوبی افریقاکرکٹ ٹیم کی میزبانی سے کرے گا، جنوبی افریقاکے بعد اسی سال پاکستان کونیوزی لینڈ، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی بھی میزبانی کرنی ہے، اسی سال پاکستان کو ایشیا کپ 2021 اور آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈکپ 2021 میں بھی شرکت کرنی ہے کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے سال 2020 پاکستان ٹیم کے لئےچیلنجنگ سال تھا مگر نئے سال میں چیلنج مزید سخت ہوجائے گا۔
ملک میں کورونا کی دوسری لہر شدید ہے پاکستان کرکٹ بورڈاب تک سیزن 2020-21 میں شامل اپنے 60 فیصد میچز کا کامیاب انعقاد کرچکا ہے اور امید ہے کہ ہم کوویڈ 19 کے پروٹوکولز کے تحت اس سیریز کے لیے بھی تمام انتظامات ہوجائیں اور سیریز کامیابی سے مکمل ہوگی۔میری پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست ہے کہ وہ محدود تعداد میں تماشائیوں کو گراونڈ میں لانے کے اقدامات کرے۔
کورونا ایس او پیز کے تحت تماشائی اگر گراونڈ میں آجائیں اور اس حوالے سے حکومت سے مل کر قواعد بنالئے جائیں۔موجودہ حالات میں تماشائیوں کو گراونڈ میں لانا ایک مشکل کام ہے لیکن ناممکن نہیں ہے جب زندگی کے تمام کام چل رہے ہیں تو تماشائیوں کو گراونڈ میں لاکر بہتر کوشش کی جاسکتی ہے۔