• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیو کراچی: کولڈ اسٹوریج دھماکا، ہلاکتیں 9 ہوگئیں


کراچی کے علاقے نیو کراچی میں کولڈ اسٹوریج میں ہونے والے دھماکے کے بعد ریسکیو کا کام جاری ہے، ہیوی مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹایا جا رہا ہے واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 9 ہو چکی ہے جبکہ 30 سے زائد زخمی ہیں۔

کمشنر کراچی نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور ملبہ ہٹانے کے کام کا جائزہ لیا۔

کراچی کے علاقے نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں برف کی فیکٹری میں گیس لیکیج کے باعث بوائلر پھٹ گیا، دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے فیکٹری کی چھت گر گئی جبکہ اطراف کی فیکٹریوں کو بھی نقصان پہنچا، کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔

رینجرز، پولیس، کے ایم سی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ٹیموں کی جانب سے ملبہ اٹھانے کا کام کیا جا رہا ہے۔

واقعے کی ابتدائی تحقیقات میں پولیس نے کہا ہے کہ فیکٹری میں کوئی بوائلر نہیں تھا، فیکٹری میں کمپریسر موجود ہیں، تاہم تمام کمپریسر سلامت ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکا گیس لیکیج سے ہوا تھا، دھماکے کے بعد کچھ لاپتہ افراد کی تلاش کی جا رہی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بھاری مشینری سے فیکٹری کا ملبہ اٹھایا جا رہا ہے، دھماکے کی نوعیت کا تعین بی ڈی ایس کی رپورٹ کے بعد ہی ہو گا۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ساتھ واقع جوس بنانے کی فیکٹری کے کولڈ اسٹوریج کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ ایک فیکٹری کی دیوار بھی حادثے کے نتیجے میں گر گئی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، 2 کاریں ملبے تلے دب کر تباہ ہو گئیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالک کے مطابق مزید افراد ملبے تلے دبے ہوئے نہیں ہیں، فیکٹری کے مالک کے پاس جو لسٹ ہے اس کے مطابق تمام افراد کو نکالا جا چکا ہے۔

کمشنر کراچی نوید احمد شیخ نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔

انہوں نے بتایا کہ فیکٹری میں بوائلر پھٹنے سے اب تک 9 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے ہیں،27 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

واقعے کے 2 شدید زخمی سول اسپتال اور 1 جناح اسپتال میں زیرِ علاج ہے، شناخت ہونے پر 7 میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں، ایک لاش کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔

ایدھی حکام کے مطابق ایدھی سرد خانے میں نیو کراچی فیکٹری دھماکے کی 5 لاشیں لائی گئیں، جن میں سے 3 لاشیں شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کی گئیں۔


ایدھی حکام نے بتایا کہ اب تک سرد خانے میں موجود 2 لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے، جبکہ شناخت کیئے گئے افرد میں محمد رمضان، نعیم اور مبشر شامل ہیں۔

ایدھی حکام کا کہنا ہے کہ شناخت کیئے گئے جاں بحق افراد کا تعلق مظفر گڑھ، جلال پور اور جلال پور پیر والا سے تھا، جن کے ورثاء میتیں لے کر آبائی علاقے روانہ ہو گئےہیں۔

ریسکیو حکام کے مطابق کچھ میتوں کو ان کے ورثاء اسپتالوں سے ہی لے کر گھروں کی جانب روانہ ہوگئے۔

شہری انتظامیہ جائے حادثہ اور اسپتالوں میں موجود ہے، واقعے میں دیگر 3 فیکٹریاں بھی متاثر ہوئی ہیں، جائے حادثہ پر بھاری مشینری کے ذریعے ملبے کی صفائی اور منتقلی کا کام جاری ہے، ملبے کی مکمل طور پر صفائی تک امدادی کام جاری رکھا جائے گا۔

واقعے کے بعد برف فیکٹری اور اطراف کی بجلی منقطع کر دی گئی تھی جبکہ دھماکے کے بعد علاقے میں امونیا گیس پھیل جانے کی وجہ سے ریسکیو ورکرز کو کام کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے لیبر ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

تازہ ترین