بدین سمیت سندھ بھر میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا سبب جرائم پیشہ افراد کے خلاف غیر موٗ ثر کارروائیاں بتائی جا رہی ہیں۔ سابق ایس ایس پی بدین حسن سردار نیازی کی طرف سے منشیات کی نقل و حمل پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔نئے ایس ایس پی شبیر احمد سیٹھار کی تعیناتی کے بعد ضلع بھر میں منشیات کی خریدو فروخت دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔ اس وقت ضلع بھر کے چھوٹے بڑے شہروں و قصبات میں منشیات کی نقل و حمل اور تجارت کا رونا رویا جا رہا ہے۔ جب کہ منشیات کی لت سے نوجوان، بوڑھے، بچے اور خواتین کی کثیر تعداد کی متاثر ہونے کی اطلاعات زوروں پر ہیں۔
عوام کی جانب سے یہ بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ پولیس نے منشیات کے بڑے ڈیلروں کو چھوٹ دے رکھی ہے اور وپولیس معمولی منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے اپنی کارکردگی دکھاتی ہے۔ منشیات میں شامل مضر صحت سفینہ کا کاروبارمنفعت بخش روپ کا روپ اختیار کرچکا ہے۔ مذکورہ کاروبا میں بے روزگار نوجوان، سفید پوش اوروائٹ کالر افراد نے کے علاوہ باپردہ خواتین بھی اس گھناؤنے دھندے میں ملوث ہوگئی ہیں۔
آئے روز پولیس کارروائیوں کی اطلاعات ملتی ہیں، پکڑی جانے والی منشیات کا کتنا حصہ پولیس ظاہر کرتی ہے اور پکڑے جانے والے کتنے ملزمان کے خلاف مقدمات کا اندرا ج ہوتا ہے یہ محکمہ پولیس کے ذمہ داران ہی بتا سکتے ہیں۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ گرفتار کیے جانے والے ملزمان کے تھانے پہنچنے سے قبل ان کے سہولت کاروں کی آمد یا ٹیلی فون پر سفارش کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔سمجھ میں یہ نہیں آتا پڑوسی دشمن ملک سے سے مضر صحت 2100 پڑیا ہمارے ملک کے ہر علاقے میں کیسے پہنچ جاتی ہے
ٹنڈو غلام علی کے نواحی گاوٗں سلیمان پھوڑ میںنہ صرف ایک شخص اسماعیل پھوڑ سے چرس برآمد کرکے گرفتار کیا گیابلکہ اس کی بہو مسمات طاہرہ زوجہ محمد جمیل کو بھی منشیات فروشی کے الزام میںگرفتار کرکے اسے شیر خوار بچی نبیلہ سمیت جیل روانہ کردیاگیا۔ اس کا اسکا نابیناچھوٹا بچہ دلاور بھی ماں کے بغیر دوسرں کےرحم و کرم پر زندگی گذارنے پر مجبوار ہے۔ پولیس نے اسماعیل پھوڑ کی بیوی مسمات بچلاں کو بھی منشیات کے مقدمہ میں ملوث کرکےمک مکاکے بعد گرفتاری ظاہر نہ کرتے ہوئے اسےقبل از گرفتاری ضمانت کروانے کی رعایت دی۔ مذکورہ خاتون جب عدالت سے اپنی ضمانت کنفرم کرانے پہنچی تو اس نے ٹنڈو غلام علی پولیس کے اہل کاروں کو کو عدالتی احاطے میں موجود پایا ۔
اپنی گرفتاری کے خوف سے اسے دل کا دورہ پڑ گیا اور وہ عدالت کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے جاں بحق ہو گئی۔ اس واقعے کے میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے کے بعد رسمی کارروائیوں کے طور پر انکوائری کمیٹی تشکیل ددینے اور ملوث اہل کاروںکے تبادلے کا بھی اعلان کیا گیا لیکن وہ اہل کار بدستور اپنی ڈیوٹیوں پر موجود ہیں۔غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق پولیس نے گائوں سلیمان پھوڑ میں منشیات فروش اسماعیل پھوڑ کے مکان پر چھاپے کےدوران قبضے میں لی گئی منشیات کی بہت کم مقدار ظاہر کی ہے جب کہ افیون کا ریکارڈ میں ذکر تک نہیں ہے۔ چھاپے کے دوران اسماعیل پھوڑ کے ہمسائیوں کو بھی گرفتار کیا گیا جنہیں بعد میں مک مکا کے بعد چھوڑ دیا۔۔
دوسرے واقعہ میں پولیس نے میرپور خاص سے زرداری روڈ پر کلٹس کار نمبر B.N.Z-624 میں سفر کرنے والے خاصیلی برادری سے تعلق رکھنے والے شخص طفیل ، اس کی بیوی مسمات سمیرہ اور عرفان کمہار کے قبضہ سے 8 کٹے سفینہ کے برآمدکیے۔ بعد میںسمیرہ اکو اس کے دو بچوں سمیت خاموشی سے رہا کردیا گیا جب کہ طفیل خاصخیلی اور عرفان کمہار کے خلاف 200 سفینہ پیکٹ کا مقدمہ درج کرکے باقی سفینہ کے پیکیٹ مبینہ غائب کر دیئے گئے۔ منشیات کی نق و حمل میں پکڑی جانے والی کار کو بھی سرکاری پراپرٹی بنا دیا گیا۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ منشیات کی روک تھام کے لیے پولیس نے عدالتی احکامات بھی ہوا میں اڑا دیئے ہیں۔ پولیس کی آشیرواد کی وجہ سے بااثر منشیات فروش کی جانب سےحاجی ساون اور ٹنڈو غلام علی کےبیشتر دیہات میں منشیات کا کاروبار کھلے عام جاری ہے۔ نشاندی کے باوجود مذکورہ منشیات فروش کے خلاف کوئی کار روائی نہیں کی گئی۔
چند دنوں سے ضلع مختلف علاقوں میں سندھ کے روپوش اشتہاری ملزمان کی مبینہ پولیس مقابلوں میں زخمی حالت میں گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں ۔ ٹنڈو باگو تھانے کی حدود سے بدنام زمانہ ملزم غفار عرف غفوری چانڈیو جبکہ ماتلی تھانے کی حدود میں بدنام زمانہ حمید چھابڑو کی زخمی حالت میں مبینہ پولیس مقابلہ کے دورا ن گرفتاری کے علاوہ گولارچی میں مبینہ پولیس مقابلہ کے دوران شاہانی برادری کے شخص شبیر شاہانی جس کے خلاف پولیس کے مطابق42 مقدمات درج تھے۔ کار لفٹر گروہ کے سرکردہ ملزمان کی کو بھی گرفتارکیا گیا ہے۔