• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PP ارکانِ اسمبلی استعفوں کے خلاف ہیں: شاہ محمود قریشی

وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں استعفوں پر اعتماد کا فقدان پایا جاتا ہے، اندر کی کہانی ہے کہ پی پی ارکانِ اسمبلی کی بڑی تعداد استعفوں کے خلاف ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم نے 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی، 31 دسمبر کی تاریخ گزر گئی، استعفے نہیں آئے، پی ڈی ایم نے اب 31 جنوری کی تاریخ دی ہے، وہ بھی گزر جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے آج کے اجلاس میں بھی کچھ نہیں ہو گا، اندر کی کہانی ہے کہ پی پی ارکانِ اسمبلی کی بڑی تعداد استعفوں کے خلاف ہے، 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں اہم اجلاس تھا، مریم گڑھی خدا بخش گئی تھیں، بلاول جاتی امراء کیوں جا رہے ہیں؟

وزیرٍِ خارجہ نے کہا کہ اجلاس میں زرداری صاحب نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، ویڈیو لنک اور اجلاس میں شرکت زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، زرداری نے اجلاس میں ان لوگوں کو بھیجا جو بااختیار نہیں ہیں، پیپلز پارٹی سندھ حکومت سے استعفے دینے کے لیے تیار نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پی پی نے اپنے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ استعفے نہیں دے گی، پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ضمنی الیکشن میں حصہ لے گی، پیپلز پارٹی میں فیصلہ کرنے کا اختیار آصف زرداری کے پاس ہے، ہم سیاسی عمل کے قائل ہیں، کس چیز پر بات کرنا چاہتے ہیں، ایجنڈا سامنے اور این آر او کو ایک طرف رکھیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرک میں واقعہ رونما ہوا، مندر کو نقصان پہنچایا گیا، اس کا صدمہ ہے، مذمت بھی کرتے ہیں، وزیرِاعظم عمران خان نے بھی اس واقعے پر صدمے کا اظہار کیا ہے، جن لوگوں نے یہ کیا ہے انہوں نے انتہائی غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون کے خلاف اور مذہبی اقدار کے برعکس ہے، اس طرح کے عمل سے عالمی سطح پر پاکستان کا امیج خراب ہوتا ہے، مندروں، گوردواروں اور گرجا گھروں کا احترام مذہبی اقدار کا عکاس ہے، 4 جنوری کو واقعے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ قوم پی ڈی ایم کی حقیقت جان چکی ہے، اسے مسترد کر چکے ہیں، اپوزیشن سے ملنا محمد علی درانی کی پارٹی کا فیصلہ ہے، وہ تحریکِ انصاف کا حصہ نہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں ذہنی ہم آہنگی نہیں، یہ فطری اتحاد نہیں، قوم کے ساتھ مذاق نہ کریں، سنجیدہ ہیں تو سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔


انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ اپوزیشن نے کرنا ہے، این آر او پر عمران خان کی سوچ بڑی واضح ہے، این آر او احتساب کے عمل سے بچنے کا راستہ ہے، اپوزیشن کی یہ خواہش ایف اے ٹی ایف قانون سازی کے دوران بے نقاب ہوئی، ایف اے ٹی ایف قانون میں 34 شقوں میں ترمیم کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم احتساب کے عمل کے قائل ہیں، احتساب اور انتقام میں فرق ہے، ہم انتقام کے قائل تھے اور نہ ہیں، جے یو آئی کی صفوں میں بھی سب اچھا نہیں ہے، مولانا جو راستہ اختیار کرنے جا رہے ہیں اس پر ان کی پوری جماعت متفق نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نمائندہ اسرائیل بھیجنے کا ایک غبارہ چھوڑا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے خود تردید کی، فلسطین کے معاملے پر قوم کا جذباتی لگاؤ ہے، بانیٔ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے، حیران ہوتا ہوں جب سنتا ہوں کہ اسرائیل نامنظور ریلی نکالی جائے گی، نامنظور ریلی تو تب ہوگی جب اسرائیل منظور ہو گا۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ سندھ حکومت کو قائم رکھنے کے لیے ضرورت ایک مرتبہ پھر راہیں جدا کر رہی ہے، مشرف دور میں این آر او دینے کے الگ عوامل تھے، پی ٹی آئی کا مؤقف ہےکہ احتساب سب کا ہونا چاہیئے۔

تازہ ترین