ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے این آر او لینے کے لیے شہباز شریف، خواجہ آصف کو گرفتار کیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جیل میں 100دن مکمل ہونے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہبازشریف کو جیل میں 100 دن ہوگئے ہیں، 100 پیسے کی کرپشن ثابت نہ ہو سکی، عمران صاحب کو معلوم ہے شہبازشریف کی ملک چلانے کی پوری تیاری ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف لہرائے گئے کاغذ عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے، 100 دن شہبازشریف کو گرفتار کر کے عوام کا آٹا چینی چوری کیا گیا، سودن شہبازشریف کو گرفتار کر کے اب عوام کی گیس اور بجلی چوری کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران صاحب نے اپنی نالائقی، نااہلی، جھوٹ اور کرپشن چھپانے کے لیے شہبازشریف کو ناحق گرفتار کیا ہوا ہے، شہبازشریف اِس لیے گرفتار ہیں تا کہ عمران صاحب کو مہنگائی 3 سے 14 فیصد کرنے پر این آر او دے دیا جائے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف اِس لیے ناحق قید ہیں تا کہ کوئی عمران صاحب سے یہ نا پوچھے کہ 100 دن کے پلان کا کیا ہوا؟ شہبازشریف اِس لیے گرفتار ہیں تاکہ عمران صاحب ترقی کی شرح منفی کرنے پر اپنے لیے این آر او لے سکیں، شہبازشریف اِس لیے گرفتارہیں تاکہ عمران صاحب ایک کروڑ نوکریاں نا دینے پر این آر او لے سکیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ شہبازشریف اِس لیے گرفتارہیں تاکہ عمران صاحب 50 لاکھ گھر نا دینے پر اپنے لیے این آر او لے سکیں، شہبازشریف اِس لیے گرفتار ہیں تاکہ عمران صاحب ایل این جی تاخیر سے اور مہنگی درآمد کرنے پر این آر او لے سکیں، شہبازشریف اِس لیے گرفتارہیں تاکہ عمران صاحب200 ارب چینی چوری پراپنے لیے این آر او لے سکیں۔
اُن کا وزیر ارظم پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف اس لیے گرفتار تا کہ عمران صاحب 225 ارب کی آٹا ڈکیتی پر اپنے لیے این آر او لے سکیں، شہبازشریف اِس لیے گرفتار ہیں تاکہ عمران صاحب 122 ارب کی ایل این جی چوری میں این آر او لے سکیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ شہبازشریف اِس لیے گرفتار تا کہ عمران صاحب کو زمان پارک گھر کی کروڑوں روپے کی نئی تعمیر پر این آر او مل جائے، شہبازشریف اِس لیے گرفتار ہیں تاکہ 23 فارن فنڈنگ اکاؤنٹس کے اربوں روپے پر عمران صاحب کو این آر او دے دیا جائے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف اِس لیے گرفتار ہیں تاکہ عمران صاحب کو 126 ارب کے پشاور بی آر ٹی کے کھڈوں پر این آر او دیا جائے۔