• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مردم شماری: سندھ کی سیاسی جماعتوں کے تحفظات

یہ وقت ہی ثابت کرے گا کہ پی پی پی کا فیصلہ درست ہے یا پھر جے یو آئی درست سمت میں تھی تاہم ایک بات طے ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کی منزل ایک ہے گرچہ طریقہ کار میں اختلاف ہے تاہم پی ڈی ایم کے قائدین بار بار یقین دھانیاں کرا رہے ہیں کہ پی ڈی ایم میں کوئی اختلاف نہیں ہے سندھ میں دو صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی الیکشن کی وجہ سے سیاسی حدت میں اضافہ ہو گیا ہے پی پی پی اور پی ٹی آئی ان معرکوں کو سر کرنے کے لیے رابطوں کا آغاز کر چکی ہے پی پی پی کے ایک وفد نے گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم کے مرکز جا کر ایم کیو ایم کے رہنمائوں سے ملاقات کی جسکے بعد دونوں جانب سے کہا گیا کہ بہت سے ایشوز پر ایک موقف ہے رابطے جاری رکھیں گے۔

یہ بھی کہا گیا کہ مردم شماری کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے مردم شماری کے ضمن میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم کو دوسرا خط بھی لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری کی منظوری کو کالعدم قرار دیا جائے فورتھ شیڈول کے مطابق 2017 کی مردم شماری سی سی آئی میں زیر التوا ہے مردم شماری کے ضمن میں صوبوں کے خدشات دور کئے جائیں وفاقی کابینہ کایک طرفہ فیصلہ پارلیمانی پارٹیوں کے درمیان معاہدے کی نفی ہے سندھ کو مردم شماری پر تحفظات ہیں۔ 

پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے بھی پریس کانفرنس کے دوران مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ اس حکومت سے جان چھڑانا ہی مسئلوں کا حل ہے اور اس حکومت کے خلاف جدوجہد میں پارلیمنٹ سے باہر بیٹھی دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کرنے اور ان سے رابطوں کے لئے بلاول بھٹو نے ہدایات کردی ہیں جس کے بعد قو م پرستوں سمیت کچھ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے کئے ہیں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہی کرکے اس حکومت سے جان چھڑائینگے۔ 

انہوں نے کہا کے وزیراعظم استعفیٰ دیں اور ملک میں قبل از وقت شفاف انتخابات کروائے جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کو ملاقات میں یاد کرانے گئی تھی کے مردم شماری صرف کراچی کا نہیں پورے سندھ اور سب جماعتوں کا مسئلہ ہے اس مردم شماری میں سندھ کی آبادی کم ظاہر کی گئی ہے اور ایم کیو ایم نے وفاق میں بیٹھ کر مردم شماری کے معاملے پر خاموشی اختیار کی۔ نثار کھوڑو کا کہنا تھا کے ایم کیو ایم سے مردم شماری سمیت دیگر ایشوز پر باتیں ہوئیں۔ 

انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں پنجاب کے ایک گھر کے 7 افراد جبکہ سندھ کے ایک گھر کے 5 افرادکو رجسٹرڈ کرکے سندھ کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا جس پر سندھ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ سے باہر سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنے کا ٹاسک پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کو دے دیا ہے۔ پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے ٹاسک ملنے کے بعد قوم پرست جماعت سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادرمگسی سمیت دیگر سے رابطہ کرکے قوم پرست رہنماسمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مشترکہ جدوجہد کرنے کی پیشکش کی ہے۔ 

دوسری جانب پی ٹی آئی نے بھی گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے رہنمائوں سے ملاقات کی ایم کیو ایم کے مرکز پر ملاقات میں ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان متعدد بار واضح کر چکی ہے کہ وہ اس مردم شماری کو تسلیم نہیں کرتی اور ہم نے 2017کی مردم شماری کی خامیوں کی بروقت نشاندہی کی تھی اور تحریک انصاف سے ہونے والے معاہدے کا یہ پہلا نقطہ تھا۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادر آباد پر پاکستان تحریک انصاف کے ایک نمائندہ وفد نے فردوس شمیم نقوی کی قیادت میں ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل اراکین رابطہ کمیٹی فیصل سبز واری،ابو بکر صدیقی اور حمید ا لظفر سے ملاقات کی ایم کیو ایم کے مطابق ملاقات میں فروری میں سندھ کی تین صوبائی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے پر غور کیا گیا اور اس خواہش کا اظہار تحریک انصاف کے دوستوں نے کیا ہم نے انکی گزارشات کو غور سے سنا اور اب یہ معاملا رابطہ کمیٹی میں رکھیں گے اور اسکے فیصلے کی روشنی میں مزید بات کو آگے بڑھایا جائیگا۔

اس موقع پر فردوس شمیم نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2017کی مردم شماری کو 4برس کا عرصہ گزر چکا ہے اسکے نقائص کو درست کرنا اب ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو آنے والی مردم شماری کو جدید تقاضوں پر منعقد کرانے کیلئے اپنی سفارشات مرتب کر رہی ہے جس میں یہ تجویز بھی ہے کہ مردم شماری سے قبل ایک ٹیسٹ مردم شماری کی جائیگی جسکے نتائج کا جائزہ لیکر اسکی خرابیوں کو دور کیا جائیگا ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی ملاقات سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جا رہی کیونکہ دونوں ایک دوسرے کے حقیقی حریف ہیں جنہیں بادل نخواستہ اتحادی بننا پڑا ہے پاکستان تحریک انصاف اور فنکشنل لیگ کے رہنمائوں کی ایک اور اہم ملاقات ، گزشتہ ہفتے ہوئی ملاقات میں سندھ میں ہونے والے ضمنی انتخابات ، سینیٹ انتخابات کی حکمت عملی پر مشاورت ،سندھ کی مجموعی سیاسی صورتحال ،پیپلز پارٹی کی گورننس سمیت دیگر امور پرتحریک انصاف نے ملیر اور سانگھڑ کی نشستوں پر حمایت مانگ لی،ملاقات میں فنکشنل لیگ سندھ کے جنرل سیکریٹری اور جی ڈی اے کے اطلاعات سیکریٹری سردار عبدالرحیم، ایم پی اےنند کمار گوکلانی ،جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی،ایم پی اے حلیم عادل شیخ،خرم شیر زمان اور دیگر شامل تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ سندھ میں تین نشستوں پر ضمنی انتخابات ہورہے ہیں ،جہاں جس جماعت کا مضبوط امیدوار ہوگا اس کو سپورٹ کی جائے گی،ہم پیر صاحب کے احسان مند ہیں جب سے وہ وفاق میں ہمارے اتحادی بنے ہیں ہر مشکل وقت میں انہوں نے ہمیں مدد دی ہے، فنکشنل لیگ کے جائز مطالبات ہیں جن کے حل کے لیے ہم نے انہیں یقین دلایا ہے ،ہمیں پوری امید ہے مثبت جواب ملے گا،انہوں نے کہا کہ زرداری لیگ کو ضمنی انتخابات میں شکست دیں گے، اس موقع پر سردار عبدالرحیم نے کہا اہم میٹنگ تھی، ضمنی انتخابات کے حوالے بات چیت ہوئی عمرکوٹ میں ارباب رحیم جی ڈی اے اور اتحادیوں کے مضبوط امیدوار ہیں،سیاست میں ضمنی انتخابات ہوتے ہیں میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے۔

تازہ ترین
تازہ ترین