• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تیسرے لاک ڈاؤن پرعمل درآمد کیلئے ہونے والا کریک ڈاؤن ناکام

راچڈیل (ہارون مرزا)حکومت کی طرف سے تیسرے لاک ڈائون کی پابندیوں پر 100فیصد عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے شروع ہونے والا کریک ڈائون بری طرح ناکامی کا شکار ہو گیا، سپر مارکیٹس میں پولیس کی نفری اور گارڈز کی تعیناتی کے باوجود بغیر ماسک اور حفاظتی انتظامات لوگوں کی طرف سے خریداری کا سلسلہ جاری ہے ،حکومت کی طرف سے سخت ترین پابندیوں کے بعد اس امر کویقینی بنانے کے احکامات جاری کیے گئے تھے کہ تمام سپر مارکیٹس میں چہرے پر ماسک کے استعمال کو ہر صورت یقینی بنایا جائے مگر مارکیٹس میں احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں دیکھی گئیں ۔سائنسدانوں کے مطابق سپر مارکیٹس اور دوکانوں پر خریداری کیلئے رخ کرنے والے افراد کا غیر محتاط رویہ کورونا وائرس کو ہوا دے رہا ہے جس کے اثرات انتہائی منفی مرتب ہو رہے ہیں ،سائنسدانوں کی تنبیہ کے بعد سپر مارکیٹس میں سختی کرنے کا اعلان کیا گیاہے۔ ویسٹ یارکشائر پولیس فیڈریشن کے چیئرمین برائن بوت کا کہناہے کہ سپر مارکیٹس میں ماسک کے قوانین پر سختی سے عمل کرانے کیلئے اتنے افسران نہیں کہ انہیں ہر جگہ تعینات کیا جا سکے، یہ کام اسٹور مالکان اور انتظامیہ کا ہے کہ وہ احکامات کی پیروی کو یقینی بنائیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے محدود وسائل ہیں جن کے ساتھ تمام مقامات پر حالات سے نہیں نمٹا جا سکتا ،ہر علاقے میں سپر مارکیٹس اور دوکانیں موجود ہیں جہاں مقامی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر پابندیوں پر عمل کرائیں۔سینسبری نے صارفین کو ایک ای میل بھیجی جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ماسک کا استعمال یقینی بنائیں، جنوبی لندن کے شہر پیکم میں ماریسن پہنچنے والے دکانداروں کا استقبال سیکورٹی گارڈز کرتے ہیں اور اس امر کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ماسک کے بغیر لوگ دوکانوں میں داخل نہ ہوں ،یہ سسٹم پورے برطانیہ میں ہونا چاہیے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میں تیسرے قومی لاک ڈائون کے دوران مزید سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں جس کے تحت چہرے پر ماسک کا استعمال ہر صورت یقینی بنانے کی بھی ہدایت شامل ہے، دوسری طرف پولیس کو خلاف ورزی کرنے والے افراد کو جرمانے کرنے کا بھی اختیار سونپ دیا گیا ہے مگر بیشتر سپر مارکیٹس میں لوگ بغیر ماسک کے خریداری کر رہے ہیں، بیشتر خریداروں کا موقف ہے کہ چہرے پر ماسک کا استعمال انہیں تکلیف دیتا ہے اس لیے وہ اسے پہننا ضروری نہیں سمجھتے ۔ 

تازہ ترین