کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام” آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کرپشن ختم نہیں کرپائی الٹا کرپشن میں اضافہ ہوگیا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ جہانگیر ترین کے جانے کے بعد سینیٹ الیکشن سیاسی مینجمنٹ کا پہلا بڑا کیس ہے اس لئے حکومت غیرمحفوظ تصور کررہی ہے،کوئی شک نہیں کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے چل رہے ہیں۔
شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات قریب آنے پر حکمراں جماعت کی صفوں میں ہلچل بڑھ رہی ہے، کوئی ہے جو تحریک انصاف کے لوگوں کو خریدنے کیلئے پیسہ اکٹھا کررہا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ ایسی کوئی خبر نہیں سنی کہ سینیٹ الیکشن کیلئے کوئی شخص پیسے لے کر گھوم رہا ہے، حکومت میں ناراضگی کی لہر پائی جارہی ہے کئی ایم پی ایز غیرمطمئن ہیں، حکومت کی پریشانی کا اندازہ ایک واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے۔
جھنگ کی ایک خاتون رکن اسمبلی کافی عرصہ سے وہاں کے ڈپٹی کمشنر کے پیچھے پڑ ی ہوئی تھیں لیکن ان کا تبادلہ نہیں ہورہا تھا اب اچانک دو دن پہلے ان کا تبادلہ کردیا گیا۔
ن لیگ کے کچھ ارکان اسمبلی کو بھی توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، حکومت اور اپوزیشن خفیہ بیلٹ کے ذریعہ سینیٹ الیکشن کروانے کے بجائے آئین میں ترمیم کرلیں تاکہ جس جماعت کی جتنی نشستیں بنتی ہیں وہ اسے مل سکیں۔
مجیب الرحمٰن شامی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کرپشن ختم نہیں کرپائی الٹا کرپشن میں اضافہ ہوگیا ہے، اپوزیشن اس سے فائدہ اٹھانے کے بجائے اپنے آپ میں الجھی ہوئی ہے، اپوزیشن حکومت کی کمزوری سے فائدہ نہیں اٹھارہی لیکن حکومت اپوزیشن کی کمزوری سے فائدہ اٹھارہی ہے، پی ڈی ایم حکومت کو ڈراتی رہے گی لیکن اس سے کچھ غلطیاں سرزد ہوئی ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک چلتی رہی تو انتخابات کے نزدیک طاقتور ہوتی جائے گی۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ حکومتی صفوں میں کچھ بے اطمینانی پائی جاتی ہے، پنجاب میں بہت کمزور سیاسی مینجمنٹ ہوئی ہے، نہ صرف پنجاب میں گورننس کمزور ہے بلکہ اسلام آباد سے صوبہ چلانے میں بھی مشکل آرہی ہے۔
راجا ریاض نے جہانگیر ترین کا ذکر اس حوالے سے کیا کہ پنجاب میں کوئی ایسا شخص ہونا چاہئے جو اراکین اسمبلی کو مینج کرسکے، جہانگیر ترین کے جانے کے بعد ان کی جگہ کوئی پُر نہی کرپایا ہے، جہانگیر ترین کے جانے کے بعد سینیٹ الیکشن سیاسی مینجمنٹ کا پہلا بڑا کیس ہے اس لئے حکومت غیرمحفوظ تصور کررہی ہے۔
فہد حسین کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے چل رہے ہیں، پی ٹی آئی کے پنجاب میں اراکین اسمبلی میں رنجش کا پہلو ہے، انہیں ویسی سپورٹ نہیں مل پارہی جیسی جہانگیر ترین دیا کرتے تھے، پی ٹی آئی میں ایسا کوئی بڑا نام نہیں جو پنجاب کے سیاسی معاملات بھی چلائے اور اس کی براہ راست رسائی وزیراعظم تک ہو۔
فہد حسین نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پی ٹی آئی دور میں کرپشن پرسیپشن میں اضافہ کی خبر بہت اہم ہے، پی ٹی آئی نے ماضی میں ن لیگ کیخلاف ایسی رپورٹوں کا بڑا فائدہ اٹھایا ، اپوزیشن اپنا بیانیہ اتنی تیزی سے حکومت کیخلاف بڑھانے میں ناکام ہے جتنا پی ٹی آئی اپوزیشن میں کرتی تھی، پی ڈی ایم فوری طور پر حکومت کیلئے کوئی خطرہ نہیں لگ رہی، اپوزیشن کا ہدف اب 2023ء کے الیکشن ہیں اسی حوالے سے حکومت پر دباؤ بڑھائیں گے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ ن لیگ کی حکومت کیخلاف ہے کیونکہ اس میں جو ڈیٹا استعمال کیا گیا وہ ن لیگ کی حکومت کے وقت کا ہے۔
ہم نے کل ہی حقائق سامنے رکھ دیا تھا کہ ڈیٹا تحریک انصا ف کے دور کا ہے اور اب ٹرانسپیرنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے برطانوی نشریاتی ادارے کو تصدیق کی ہے کہ بدعنوانی سے متعلق اس کی جاری کردہ رپورٹ کیلئے استعمال کیا گیا ڈیٹا پرانا نہیں ہے بلکہ 2019ء اور 2020ء کا ہے۔
شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ یہاں معاملہ صرف ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن سے متعلق رپورٹ کا نہیں ہے بلکہ کرپشن سے متعلق کچھ وعدوں اور دعوؤں کا بھی ہے، تحریک انصاف نے حکومت میں آنے سے پہلے اور بعد میں دو وعدے بار بار کئے۔
پہلا وعدہ تھا کہ کرپشن 90دن میں ختم کریں گے اور دوسرا وعدہ بیرون ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا تھا، حکومت کو 29مہینے ہوچکے ہیں مگر عالمی ادارے ، حکومتی اراکین اور اتحادی کرپشن بڑھنے کی بات کرتے رہے ہیں، عدالتیں مسلسل اپنے فیصلوں میں کرپشن کیسوں میں سیاسی انجینئرنگ کی بات کررہی ہیں۔
سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 11ستمبر 2019ء کو کہا کہ ہم بطور ادارہ اس تاثر کو بہت خطرناک سمجھتے ہیں کہ ملک میں جاری احتساب سیاسی انجینئرنگ ہے، خواجہ سعد رفیق کیس میں بھی عدالت نے یکطرفہ احتساب پر بات کی، اس فیصلے کے بعد حکومت کی طرف سے بھی نیب پر تنقید کی گئی۔
شاہد خاقان عباسی کے کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عدالت نے محسوس کیا کہ شاہد خاقان موجودہ وفاقی حکومت پر کھلم کھلا تنقید کرتے ہیں، ہم نیب کی بدنیتی کو نظرانداز نہیں کرسکتے کہ نیب نے درخواست پر سیاسی دباؤ بڑھایا تاکہ ان کی زبان بند کی جاسکے۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ پاناما پیپرز میں 450افراد کا نام آیا، نواز شریف کیخلاف کارروائی ہوئی باقی کسی کیخلاف کچھ نہیں ہوا، خود عمران خان نے 3دسمبر 2018ء کو مختلف ٹی وی چینلز کے اینکرز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 26ممالک میں پاکستانیوں کے 11ارب ڈالرز کا سراغ ملا ہے، وزیراعظم کے اس دعوے کو بھی دو سال سے زیادہ ہوگئے اس ڈیٹا کا کیا ہوا کچھ نہیں پتا چل سکا البتہ براڈ شیٹ کیس میں جرمانے کی صورت 29ملین ڈالرز ضرور ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔
شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ سینیٹ انتخابات قریب آنے پر حکمراں جماعت کی صفوں میں ہلچل بڑھ رہی ہے، کوئی ہے جو تحریک انصاف کے لوگوں کو خریدنے کیلئے پیسہ اکٹھا کررہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ انہیں اس کا پتا ہے، وزیراعظم منتخب نمائندوں سے ملاقاتیں کررہے ہیں، منتخب اراکین کیلئے فنڈز کا اعلان کیا گیا ہے، سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعہ کروانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا اور اب آئینی ترمیم کی تیاری کی جارہی ہے۔
اس کے باوجود تحریک انصاف کے کچھ رہنماؤں کو جہانگیر ترین کی یاد ستارہی ہے، ایک خبر کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم این اے راجا ریاض کیساتھ دیگر رہنما بھی یہ سمجھتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں ارکان کو قابو میں رکھنے کیلئے پارٹی کو جہانگیر ترین کی ضرورت ہے۔
اس سارے معاملہ میں دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ دوروز قبل ہی خود وزیراعظم نے منتخب اراکین اسمبلی کو 50کروڑ روپے فی کس ترقیاتی فنڈز دینے کی منظوری دی حالانکہ ماضی میں وزیراعظم منتخب اراکین کو فنڈز دینے کی سختی سے مخالفت کرتے رہے ہیں۔
شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں سپریم کورٹ کیخلاف سندھ حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کردی ہے۔
گزشتہ روز جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے دو ایک کی اکثریت سے احمد عمر شیخ سمیت دیگر ملزمان کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا، دوسری طرف امریکی حکومت نے ملزمان کی بریت کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔