ذیابطیس ایک ایسا عارضہ ہے، جس کے اثرات جسم کے مختلف اعضاء پر مرتّب ہوتے ہیں، جب کہ غفلت و لاپروائی کی صُورت میں کسی معذوری کا سبب بن سکتا ہے، تو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ ذیابطیس کو دو اقسام میں منقسم کیا جاتا ہے۔ پہلی قسم ذیابطیس ٹائپ وَن اور دوسری ٹائپ ٹو کہلاتی ہے۔
پہلی قسم عموماً کم عُمری میں لاحق ہوتی ہے،جب کہ ذیابطیس ٹائپ ٹوزیادہ تر40 سال سے زائد عُمر کے افراد کو متاثر کرتی ہے۔اس مرض میں مختلف پیچیدگیاں لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، لہٰذا ضروری ہے کہ اس حوالے سے معلومات حاصل ہوں، تاکہ معمولی سی بھی تکلیف نظر انداز نہ کی جاسکے۔ذیل میں چند عمومی احتیاطی تدابیر درج کی جارہی ہیں،جن پر عمل فائدہ مند ثابت ہوگا۔
٭فشارِخون قابو میں رکھیں:ذیابطیس کے ایسے تمام مریض جو بُلند فشارِخون کے مرض میں بھی مبتلا ہوں ، توان میں فالج، بینائی متاثر ہونے، گُردوں، دِل کے عوارض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں،لہٰذا روزانہ بلڈ پریشر چیک کریں، نمک کا استعمال کم سے کم کیا جائے اور ورزش یا چہل قدمی معمول کا حصّہ بنالیں۔ اپنے معالج سے رابطے میں رہیں اور علاج معالجے میں کسی بھی قسم کی غفلت نہ کریں۔
٭امراضِ قلب کی وجوہ بننے والی علّتوں سے گریز کریں:اگر خون میں شکر کی مقدار پر قابو نہ رکھا جائے، تو شریانوں میں خون کے لوتھڑے بن سکتے ہیں،خراب کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے،تو ہارٹ اٹیک کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ لہٰذا متوازن غذا کا استعمال کریں، باقاعدگی سے ورزش کی جائے۔ اگر نشہ آور اشیاء یا تمباکونوشی کی علّت کا شکار ہیں، تو انہیں ترک کرکے دِل کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات کم کیے جاسکتے ہیں۔
٭فالج کے خطرات سے بچاؤ ضروری ہے: زیادہ تر کیسز میں فالج کا حملہ اُس وقت ہوتا ہے،جب دماغ کی کسی شریان میں خون جمنے سے لوتھڑے بنتے ہیں۔ ذیابطیس کے ہر پانچ مریضوں میں سے ایک کو فالج کا خطرہ ہوتا ہے۔فالج میں جسم کا ایک طرف کا حصّہ اچانک کم زور پڑ جاتا ہے، مریض کی زبان لڑکھڑا جاتی ہے۔
بینائی چلی جاتی ہے یا اُسے ایک کے دو نظر آنے لگتے ہیں اور مریض چلنے پِھرنے سے معذور ہو جاتا ہے۔ مریض کے اہلِ خانہ فالج کی علامات جس قدر جلد پہچان لیں اور مریض کو اسپتال لے جائیں، مزید پیچیدگیوں کے امکانات اُتنے ہی کم ہوجاتے ہیں۔فالج سے محفوظ رہنے کے لیے کھانے میں نمک کی مقدار کم رکھیں اور مرغّن غذاؤں، تمباکو نوشی اور نشہ آور اشیاء کے استعمال سے اجتناب برتیں۔
٭آنکھوں کا باقاعدہ معائنہ:ذیابطیس کے مریضوں کی بینائی عام افراد کی نسبت جلد متاثر ہوجاتی ہے، جس کی بنیادی وجہ خون کی باریک رگوں میں خرابی ہے۔ اصل میں ذیابطیس کے مرض میں مبتلا افراد کی خون کی باریک رگیں موٹی ہوجاتی ہیں اور آنکھوں کے پیچھے روشنی محسوس کرنے والے پردے ریٹینا تک خون کی فراہمی دشوار ہوجاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں سفید اور کالا موتیا لاحق ہوسکتا ہے، تو بعض اوقات بصارت سے محرومی بھی زندگی بھر کا روگ بن جاتی ہے۔ذیابطیس میں مبتلا مریض قوّتِ بصارت میں معمولی سی بھی تبدیلی محسوس کریں، تو فوری طور پر ماہرِامراض چشم سے معائنہ کروائیں اور ان کی ہدایات پر عمل بھی کیا جائے۔ ویسے بہتر تو یہی ہے کہ ہر سال، چھے ماہ بعد آنکھوں کا ٹیسٹ کروائیں کہ اس طرح ذیابطیس کے نوّے فی صد مریض نابینا ہونے سے بچ جاتے ہیں۔
٭پیروں کا خاص خیال:مریض اپنے پیروں کا خصوصی خیال رکھیں، خاص طور پر انگلیوں کے بیچ کا حصّہ خشک رکھیں، انہیں چوٹ، زخم اور رگڑ سے بچائیں، آرام دہ جرابیں اور مناسب جوتے پہنیں، تنگ جوتے پہننے سے گریز کریں، ننگے پیر نہ چلیں، اپنے پیروں کی انگلیوں کا وقتاً فوقتاً معائنہ کرتے رہیں کہ کہیں ان پر سُرخ دھبّے، چھالے یا کوئی خراش وغیرہ تو نہیں۔
٭اعصابی مسائل پر نگاہ:ذیابطیس کے عارضے میں اعصاب پر بھی اثرات مرتّب ہوسکتے ہیں۔ اس صُورت میں خاص طور پر سب سے پہلے پیروں کے اعصاب متاثر ہونے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں سنسناہٹ اور جلن کا احساس ہوتا ہے۔ایسی علامات محسوس ہونے پر معالج سے فوری رابطہ کیا جائے۔
٭گُردوں کی کارکردگی کی جانچ:ہمارے گُردوں میں چھوٹے چھوٹے فلٹرز ہوتے ہیں، جنہیں طبّی اصطلاح میں نیفرون (Nephron) کہا جاتا ہے۔ نیفرون کا کام خون چھاننا اور پیشاب کے ذریعے غیر ضروری اجزاء خارج کرنا ہے۔ اگر اس نظام میں کوئی خرابی واقع ہوجائے، تو گُردوں کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ ان فلٹرز میں خرابی کی وجوہ میں ذیابطیس، بلڈ پریشر اور گُردوں کی اپنی بیماریاں شامل ہیں۔
بہتر تو یہی ہے کہ ذیابطیس کے مریض سال میں ایک بار گُردوں کی کارکردگی کی جانچ کے لیے معالج کی ہدایت پر خون اور پیشاب کا ٹیسٹ ضرور کروائیں، تاکہ پروٹین کی مقدار میں اضافے کی بروقت تشخیص ہوسکے۔ واضح رہے کہ اگر پیشاب میں پروٹین کی زائد مقدار ظاہر ہو، تو یہ گُردوں کے افعال میں خرابی کی ممکنہ علامت ہوسکتی ہے۔
٭ڈیپریشن سے دُور رہیں:’’ذیابطیس کے مریض ڈیپریشن کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟‘‘ اس پر تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔ البتہ ماہرین اس بات پر متفّق ہیں، کہ گلوکوز کی مقدار میں کمی بیشی سے خاص طور پر دماغ کے مخصوص حصّے متاثر ہوتے ہیں، نتیجتاً مریضوں میں ڈیپریشن لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ورزش کے ذریعے اور مثبت جسمانی سرگرمیاں اختیار کرکے ڈیپریشن سے دُور رہا جاسکتا ہے۔
٭غذائی عادات میں توازن:اس مرض کے اثرات معدے پر بھی مرتّب ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں سینے میں جلن، متلی، قے، ریاح، تھوڑا کھانا کھاتے ہی پیٹ بَھرنے کا احساس، بھوک نہ لگنے، پیٹ پھول جانے اور وزن میں کمی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں، جن سے بچاؤ کے لیے گردشِ خون میں توازن ضروری ہے۔مرغّن غذاؤں کے استعمال سے اجتناب برتا جائے اور دِن میں کئی بار تھوڑا تھوڑا کھانا کھائیں۔
٭ادویہ کا باقاعدہ استعمال:خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانے کا سب سے زیادہ نقصان دماغ کو پہنچتا ہے کہ زیادہ تر مریضوں کی یادداشت کم زور ہوجاتی ہے۔ اس لیے باقاعدگی سے ادویہ استعمال کی جائیں، تاکہ مرض کنٹرول میں رہے۔
٭دانتوں کی صحت پر خاص توجّہ:ذیابطیس کے مرض میں منہ میں واقع خون کی باریک ترین نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے، جس کے نتیجے میں دانتوں اور مسوڑھوں کے امراض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، لہٰذا ہر کھانے سے پہلے اور بعد میں، سونے سے قبل اور جاگنے کے بعد مسواک یا ٹوتھ برش لازماً کریں اور سال میں ایک بار دانتوں کے معالج سے مشورہ ضرور کریں۔
یاد رکھیے، غذائی احتیاط کے بغیر خون میں شکر کی مقدار متوازن رکھنا اور اس کی پیچیدگیوں سے بچنا ناممکن سی بات ہے،جب کہ ورزش کے ذریعےدورانِ خون بہتر اور وزن کم ہوجاتا ہے، خون میں شکر کی مقدار کم ہوجاتی ہے،تو انسولین کے کام کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔کسی ماہرِ اغذیہ کے مشورے سے غذائی شیڈول ترتیب دیں۔ اِسی طرح ورزش بھی اپنے معالج کےمشورے اورہدایات کے مطابق ہی کی جائے، تو بہتر ہے۔مختصراً یہ کہ ذیابطیس کے مریض کوئی معمولی سی بھی تکلیف نظر انداز نہ کریںاور اپنے معالج سے مستقل رابطے میں رہیں۔ (مضمون نگار، ڈائو یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چُکے ہیں)