سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختون خوا حکومت کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی تحقیقات کا پشاور ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔
عدالتِ عظمیٰ نے قرار دیا کہ بی آر ٹی کی تحقیقات نیب نہیں کر سکے گا، ہائی کورٹ کا فیصلہ قیاس آرائیوں پر مبنی تھا، عدالت نے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو اضافی دستاویزات پر مشتمل جواب داخل کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں بی آر ٹی منصوبے کی نیب سے تحقیقات کے فیصلے کے خلاف حکومتی درخواست پر سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں بنچ نے کی۔
عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب تحقیقات کرانے کے حکم کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل منظور کر لی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ بی آر ٹی پشاور کی تحقیقات نیب نہیں کر سکے گا، ہائی کورٹ کا فیصلہ قیاس آرائیوں پر مبنی تھا۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات کیلئے دیئے گئے دونوں فیصلوں میں صرف الفاظ کا فرق ہے، ایک فیصلے میں ایف آئی اے سے تحقیقات کا کہا گیا، دوسرے فیصلے میں نیب سے تحقیقات کا ذکر ہے۔
سپریم کورٹ نے نیب کے بعد ایف آئی اے کو بھی آئندہ سماعت تک بی آر ٹی تحقیقات سےروکتے ہوئےصوبائی حکومت اور پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی اپیلوں پر جاری حکمِ امتناع میں توسیع کر دی۔