کورونا وائرس کی وبا کے باوجود پچھلے سال 91 فیصد سے زائد مسلمانوں نے رمضان میں روزے رکھے اور اس سال ایک اندازے کے مطابق 95 فیصد مسلمان روزے رکھیں گے، ذیابطیس، بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں سمیت دیگر امراض میں مبتلا افراد کی بڑی تعداد رمضان کے روزے رکھتی ہے لیکن ایسے تمام افراد کو چاہیے کہ وہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے اپنے معالجین سے مشورہ کریں اور اپنی دواؤں کی ڈوز اور اوقات کار میں تبدیلی لائیں تاکہ وہ محفوظ طریقے سے رمضان کے جسمانی اور روحانی فوائد سمیٹ سکیں۔
ان خیالات کا اظہار مقامی اور بین الاقوامی ماہرین صحت نے ہفتے کے روز شروع ہونے والی دو روزہ ساتویں بین الاقوامی ذیابطیس اور رمضان کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس کا انعقاد بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائینولوجی نے انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن، رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ اور اور ڈائبیٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل الائنس کے تعاون سے کیا گیا ہے۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے معروف اسلامی اسکالر مفتی تقی عثمانی، انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کے موجودہ صدر پروفیسر اینڈریو بولٹن، فیڈریشن کے نومنتخب صدر پروفیسر اختر حسین، ڈار انٹرنیشنل الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد حسنین، آئی ڈی ایف مینا ریجن کے صدر ڈاکٹر جمال بالقادر، پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط اور کانفرنس کے آرگنائزنگ کمیٹی چیئرمین پروفیسر یعقوب احمدانی اور ڈاکٹر سیف الحق نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس کے پہلے روز خطاب کرتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ مختلف بیماریوں میں مبتلا خاص طور پر ذیابطیس کے مریضوں کے حوالے سے دو شدت پسندانہ آراء پائی جاتی ہیں، ایک طبقہ کہتا ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کو روزے ضرور رکھنے چاہئیں جب کہ دوسرا مکتبہ فکر اس بات کا قائل ہے کہ ایسے لوگوں کو بالکل بھی روزے نہیں رکھنے چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ طبی معاملات میں ماہرین صحت کی رائے کو اولیت حاصل ہے اور اگر ڈاکٹر یہ سمجھتے ہیں کہ کسی مریض کی حالت ایسی نہیں کہ وہ روزے رکھ سکے تو انہیں اپنے معالج کی ہدایت پر عمل کرنا چاہیے۔
ذیابطیس اور رمضان کے حوالے سے ساتویں کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں پوری دنیا سے ماہرین شرکت کر رہے ہیں اور امید ہے کہ وہ دنیا کے کے کروڑوں مسلمانوں کو روزے رکھنے کے حوالے سے مفید مشورے دے سکیں گے۔
انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے صدر پروفیسر اینڈریو بولٹن کا کہنا تھا کہ روزہ اسلام کے پانچ اہم ستونوں میں سے ایک ہے اور ہر سال کروڑوں مسلمان اپنی مختلف بیماریوں کے باوجود روزے رکھتے ہیں، خاص طور پر زیابطیس میں مبتلا افراد یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ محفوظ طریقے سے کیسے روزے رکھ سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اس سال رمضان کے مہینے کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ یہ مبارک مہینہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران آرہا ہے اور امید ہے کہ ماہرین صحت کورونا وائرس کی وبا اور رمضان میں محفوظ طریقے سے روزے رکھنے کے حوالے سے دنیا کے کروڑوں لوگوں کو مفید مشورے دیں گے۔
انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے نو منتخب صدر اور ناروے کے ماہر زیابطیس پروفیسر اختر حسین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ذیابطیس اور دیگر بیماریوں میں مبتلا 80 فیصد سے زائد افراد رمضان کے روزے رکھتے ہیں، 2010 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیابطیس میں مبتلا 95 فیصد افراد نے 15 روزے رکھے جبکہ 65 فیصد مریضوں نے رمضان کے پورے روزے رکھے۔
پروفیسر اختر حسین کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 30 سے 40 فیصد افراد کو یہ علم نہیں کہ وہ رمضان کے مہینے میں کس طرح محفوظ طریقے سے روزے رکھ سکتے ہیں لیکن اس سلسلے میں ہر سال ہونے والی کے طبی کانفرنس اہم کردار ادا کرسکتی ہے اور اس کے منتظمین اس حوالے سے مبارک باد کے مستحق ہیں۔
کانفرنس کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین اور اور رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ پاکستان کے سربراہ پروفیسر یعقوب احمدانی کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 15 سالوں سے رمضان اور حج کی عبادات کو محفوظ طریقے سے ادا کرنے کے حوالے سے ریسرچ کر رہے ہیں، اس سلسلے میں یہ ساتویں کانفرنس ہے جس میں پوری دنیا سے ماہرین کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ وہ رمضان کے مہینے میں میں مسلمانوں کو محفوظ طریقے سے روزے رکھنے کے حوالے سے آگاہی اور معلومات فراہم کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کو رمضان کے آغاز سے چند ہفتے قبل منعقد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ذیابطیس میں مبتلا مریض کو یہ بتایا جائے کہ وہ اپنے معمولات کار اور دواؤں کو اپنے معالجین کے مشورے سے کیسے ایڈجسٹ کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان کے حوالے سے ڈاکٹروں کی تربیت بھی بہت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے مریضوں کو روزہ رکھنے کے حوالے سے صحیح مشورہ دے سکیں، ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ اپنے مریضوں کو بتائیں کہ رمضان کے مہینے میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، ورزش کو ترک نہ کریں، مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں، چائے کافی اور کولڈ ڈرنکس کے استعمال سے اجتناب کریں جبکہ کسی بھی بھی مسئلے کی صورت میں ٹیکنالوجی خاص طور پر ٹیلی میڈیسن کا استعمال کر کے مفید مشورے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائینولوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن اور دیگر عالمی اداروں کے اشتراک سے زیابطیس کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کر رہا ہے، اللّٰہ کا شکر ہے کہ پاکستانی اور عالمی ماہرین کی کئی سالوں کی محنت کے بعد اب زیابطیس اور دیگر امراض میں مبتلا مریض رمضان کے فیوض و برکات سے مستفید ہو رہے ہیں اور لوگوں کو اس بات کا علم ہو چکا ہے کہ وہ ان حالات میں روزے رکھ سکتے ہیں جبکہ وہ کیا عوامل ہیں جن کی بنا پر وہ بغیر کفارہ ادا کیے روزہ توڑ سکتے ہیں۔