• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرسوں اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لوں گا، وزیراعظم


وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے پرسوں (ہفتہ) قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کردیا۔ 

قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) والوں کو پیغام ہے کہ اقتدار گیا تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہے اپوزیشن میں ہوں، یا اسمبلی سے باہر ہوں، ان کو نہیں چھوڑوں گا، میں ان کے خلاف قوم کو باہر نکالوں گا۔ جب تک زندہ ہوں ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے کام کروں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 6 سال قبل جب پہلی مرتبہ سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا تب ہمیں اندازہ ہوا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پیسہ آج سے نہیں بلکہ گزشتہ 40 دہائیوں سے چل رہا ہے، جو پیسہ لگاتا ہے وہ سینیٹر بنتا ہے اور وہ ممبران اسمبلیوں کو خریدتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس خرید و فروخت کو دیکھتے ہوئے میں نے تب سے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے طریقے سے کروانے کی مہم چلائی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کروانے سے متعلق بل پیش کیا، جب ساتھ نہیں ملا تو ہم یہ کیس سپریم کورٹ لے گئے۔ سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ پیسہ چلتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے میثاق جمہوریت میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ ہونے چاہئیں۔

انھوں نے کہا کہ میں جب سے حکومت میں آیا ہوں کہہ رہا ہوں کہ یہ سب ایک ہوجائیں گے۔ یہ مجھ پر اتنا دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں کہ میں انھیں این آر او دے دو جیسا سابق صدر جنرل مشرف نے کیا تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق جب ہم بل لائے تو انھوں نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔

اسلام آباد کی جنرل نشست پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن نے سپریم کورٹ میں شور مچایا کہ یہ سیکریٹ بیلٹنگ ہونی چاہیے تاکہ یہ یوسف رضا گیلانی اور عبدالحفیظ شیخ کے مقابلے میں پیسہ لگاسکیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مجھ پر عدم اعتماد کے ووٹ کی تلوار لٹکانا چاہتے تھے، انہوں نے پوری کوشش کی کہ ہمارے ممبر توڑیں، ہماری اکثریت کو ختم کریں۔ اکثریت ختم کرنا عدم اعتماد کا ووٹ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے تمام ممالک کو دیکھا ہوا تھا، وہاں قانون کی بالادستی کی وجہ سے حکمراں قانون کی گرفت میں ہیں، لیکن یہاں ایسا نہیں۔

انھوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے ان تمام لوگوں کو این آر او دیا، اب ان لوگوں کے لیے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے پاکستان جتنا ٹیکس جمع کرتا ہے، آدھا قرض کی ادائیگی میں دے دیا جاتا ہے۔

الیکشن کمیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شفاف الیکشن آپ کی آئینی ذمہ داری تھی، آپ نے کیوں سیکریٹ بیلٹ کی حمایت کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہم اپنی نوجوان آبادی کے لیے کیا مثال قائم کر رہے ہیں؟ ویڈیو سامنے آئیں جن میں پیسہ دیا جارہا ہے، کیا آپ کو نہیں پتہ آپ کی کیا ذمہ داری ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو کیا مسئلہ تھا کہ آپ 1500 بیلٹ پیپرز پر بار کوڈ  نہیں لگوا سکتے تھے؟

وزیراعظم نے قوم سے سوال کیا کہ یہ آپ پر ہے کہ آپ پاکستان کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں یا ان چوروں کے ساتھ سمجھوتہ کرنا چاہتے ہیں؟

انھوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے میرا پیسہ باہر نہیں گیا بلکہ یہ پوری قوم کا پیسہ باہر گیا ہے۔

وزیراعظم نے سوال کیا کہ ایک ملک بتادیں کہ اس کے حکمران چوری کر رہے ہوں اور وہ ملک ترقی کر رہا ہو۔

انھوں نے آخر میں ایک مرتبہ پھر کہا کہ یہ لوگ مجھ پر عدم اعتماد کے ووٹ کی تلوار لانا چاہتے ہیں، اور مجھ سے این آر او مانگنا چاہتے تھے یہ سمجھتے تھے کہ مجھے کرسی عزیز ہے۔ 

وزیرِاعظم عمران خان نے اپنے حکومتی ممبران اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا جمہوری حق ہے کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہم عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں، میں آپ کی عزت کروں گا۔

انھوں نے کہا ٹھیک ہے، میں نااہلِ ہوں اتنا قابل نہیں ہوں، آرام سے ہاتھ کھڑے کریں، میں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ لیکن خفیہ طور پر ووٹ کی یقین دہانی کروانے کے بعد پیسے لے کر آپ کسی اور کو ووٹ کرتے ہیں، آپ اپنی آخرت تباہ کرتے ہیں۔

تازہ ترین