اسلام آباد ( طارق بٹ ) چیئرمین سینیٹ کے لئے کامیاب امیدوار کی عددی برتری غیر مستحکم اور کمزور ہو گی ۔غیر جانبدارانہ حکمت عملی اختیار کئے بغیر ٹھوس اور موثر قانون سازی کا بھی امکان نظر نہیں آتا ۔مقابلہ حکمراں اتحاد کے موجودہ چئیرمین سینیٹ سادق سنجرانی اور اپوزیشن پی ڈی ایم کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے درمیان ہے ۔
دونوں جانب سے اپنے امیدوار کی متوقع کامیابی کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن دونوں کو یقین نہیں کہ کون بآسانی کامیابی حاصل کرے گا .فریقین کے لئے سیاست میں بہت کچھ دائو پر لگا ہوا ہے ۔
پی ڈی ایم یقینی طور پر سمجھتی ہے کہ گیلانی کی شکست سے اس کی مجموعی مہم کو تباہ کن دھچکہ لگے گا لیکن ان کی کامیابی سے اپزیشن کی حکومت کے خلاف احتجاجی مہم کو بڑی تقویت ملے گی ۔
حکومت کے خیال میں سنجرانی کا کامیابی سے گیلانی کے سینیٹ انتخاب جیتنے سے جو منفی تاثر قائم ہوا وہ رفع ہو جائے گا ۔لیکن اس کے امیدوار کی کامیابی حکومت کے لئے صدمے کا باعث ہوگی ۔ کسی بھی امیدوار کی کامیابی اور ناکامی میں ووٹوں کا فرق بہت کم ہو گا ۔
اگر پارٹی پوزیشن کا جائزہ لیا جائے تو اپوزیشن اتحاد کو حکومتی اتحاد پر معمولی برتری حاصل ہے لیکن خفیہ ووٹ کا کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہے ۔ سنجرانی اور گیلانی کی جیت یا ہار سے قطع نظر دونوں کے درمیان سخت مقابلہ ہی متوقع ہے ۔