ماہرین فلکیات نے ایک ایسا شہابیہ دریافت کیا ہے جو زمین سے بھی پرانا ہے اور یہ اپنی فطرت میں آتش فشانی پتھر ہے ۔ماہرین کے مطابق اس کی عمر چار ارب ساٹھ کروڑ سال ہے ۔اس نایاب پتھر کو الجزائر کے ریگستان سے تلاش کیا گیا ہے جو باقاعدہ صحارا ریگستان کا ایک حصہ ہے۔خیال کیا جارہا ہے کہ یہ پتھر نظامِ شمسی بننے کے صرف 20 لاکھ سال بعد وجود پذیر ہوا ہے۔
اس کا مطالعہ ہمیں اپنے نظامِ شمسی کے ماضی سے آگاہ کرے گا اور ہم زمین کے ارتقا کو بھی جان سکیں گے۔اس شہابیے کو ’’ جو ایرگ چیک 002 ‘‘کا نام دیا گیا ہے۔ فرانس کے ماہر جین ایلکس بیرے کا کہنا ہے کہ یہ ان کی زندگی کی سب سے حیرت انگیز دریافت ہے۔
زمین پر اس طرح کے پتھر اینڈیسائٹ کہلاتے ہیں جو ارضیاتی سبڈکشن زون میں عام پائے جاتے ہیں۔ ان مقامات پر زمین کی قدرتی ارضیاتی پلیٹیں ملتی ہیں اور ایک دوسرے سے نبردآزما رہتی ہیں۔ لیکن اب تک جو پتھریلے شہابئے ملے ہیں وہ بیسالٹ سے بنے ہیں۔ ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ پگھلے ہوئے مادّے سے بنا ہے اور اپنی فطرت میں آتش فشانی ہے۔ پھر چار ارب ساٹھ کروڑ سال قبل یہ جم کر ٹھوس شکل اختیار کرگیا تھا۔
یہ شہابی پتھر کسی ایسے ناکام سیارے یا پروٹوپلانٹ کا حصہ رہا ہے جو سیارہ تو نہ بن سکا لیکن ٹوٹ پھوٹ کر کہیں بکھر گیا تھا، تاہم ماہرین اس پر مزید تحقیق کرکے اس کے رازوں سے پردہ اُٹھا ئیں گے۔