• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دی کراؤن شو میں آنجہانی پرنس فلپ کے کردار اور حقیقی پرنس کی شخصیت میں تضادات

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)برطانیہ کے شاہی خاندان کے سربراہ پرنس فلپ کی موت کے بعد جہاں دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں ان کی زندگی کے یادگار لمحات کا ذکر جاری ہے، وہاں برطانوی شاہی خاندان پر مبنی شو’دی کراؤن‘ کا ذکر بھی ہو رہا ہے، جوا سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر حالیہ مہینوں میں پیش کیا گیا اور جس میں ملکہ الزبتھ دوم اور ان کے خاندان کے افراد کی زندگیوں کو ڈرامائی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔’دی کراؤن‘ کے تخلیق کار پیٹر مورگن کا کہنا ہے کہ یہ سیریز انتھک محنت اور تحقیق کے بعد تخلیق کی گئی ہے۔ لیکن اس کی تیاری میں کچھ کری ایٹو لائسنس یا تخلیقی آزادی بھی استعمال کی گئی ہے، اس لیے اس کے ہر سین کو حقیقت نہیں سمجھنا چاہئے۔ڈرامہ ʼدی کراؤن میں دکھایا گیا ہے کہ فلپ مردانہ انا کے ہاتھوں اپنے بچوں کے لیے اپنا خاندانی نام، ماؤنٹ بیٹن رائج رکھنا چاہتے تھے، مگر برطانوی شاہی ضابطوں کے مطابق انہیں ملکہ کے خاندانی نام ونڈسر پر اکتفا کرنا اور اپنی اس خواہش پر انکار سننا پڑا۔ایسے ہی الزبتھ دوم کے والد بادشاہ جارج ششم کی وفات پر جب الزبتھ ملکہ بنتی ہیں تو فلپ ان کی تاج برداری کی تقریب میں ان کے سامنے گھٹنا ٹیکنا نہیں چاہتے تھے۔لیکن نیٹ فلکس کے شو میں ان کی شادی کو خوشگوار دکھایا گیا ہے۔جب کہ حقیقت میں جب وہ اپنے بچوں کے لیے خاندانی نام سے دستبردار ہوئے تو شاہی بائیوگرافر جائیلز برینڈرتھ کے بقول، انہوں نے شکایت کی کہ میں یہاں محض ʼامیبا لگ رہا ہوں۔ ایک ایسا شخص جو اپنے بچوں کو اپنا نام نہیں دے سکتا۔اس پر آٹھ برس بعد یہ فیصلہ ہوا کہ جوڑے کی اولادیں، ماؤنٹ بیٹن اور ونڈسر کے دونوں خاندانی نام استعمال کریں گی۔

تازہ ترین