اسلام آباد(رپورٹ :رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز عیسی ٰکے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کے حوالے سے جاری کئے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے کچھ حصوں کے خلاف دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین سوالات کے جوابات مانگ لئے۔ (اول )کیا وہ اپنی اہلیہ کے بینک اکائونٹ سے مکمل لا تعلق ہیں؟(دوئم ) بیرونِ ملک جائیدادیں خریدنے کیلئے جو رقم باہر بھیجی تھی ، کیا جسٹس فائز عیسیٰ کا اس سے کوئی قانونی تعلق نہیں ہے ؟(سوئم )کیا جائیداد کی خریداری کیلئے جو اخراجات کیے گئے تھے ان کا جسٹس فائز عیسیٰ سے کوئی تعلق نہیں ہے؟ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسی نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف ایف بی آرکے حوالے سے دیا گیا حکم واپس لینے کی استدعا کی ہے جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ جو بدنیتی میرے مقدمہ میں سامنے آئی ہے اس سے قبل کبھی بھی نہیں دیکھی ، میرے کیس میں تین از خود نوٹس لیے گئے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس قاضی محمد امین احمد اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل 10 رکنی فل کورٹ لارجر بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنی اہلیہ سرینا عیسی ٰکے ہمراہ پیش ہوئے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سرینا عیسیٰ سے استفسارکیا کہ صرف یہ بتا دیں کہ سپریم کورٹ کے 20 جون 2020ء کے فیصلے میں کیا غلطی تھی؟ سرینا عیسیٰ نے کہاکہ میرے ٹیکس معاملات کا تعلق میری ذات کے ساتھ ہے اور میرے شوہر سے بھی خفیہ ہیں، لیکن میرے ذاتی ٹیکس معاملات پر مبنی ایف بی آر کی رپورٹ تمام ججوں نے پڑھی ہے۔ ایف بی آر کا میرے ٹیکس معاملات کی رپورٹ میرے علم میں لائے بغیر جمع کرانا غیر قانو نی ہے۔ 2 سال سے میری زندگی ٹاک شوز میں زیرِ بحث ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، ایسٹس ریکوری یونٹ کے چیئرمین ، شہزاد اکبر، وزیر اعلی پنجاب کی معاون فردوس عاشق اعوان اور ٹی وی چینلوںنے میری نجی زندگی پبلک کی ہے۔ایک اخبار نے ایف بی آر رپورٹ کے آدھے سچ شائع کیے ہیں جوکہ ان کو غیر قانونی طور پر دیئے گئے تھے ۔انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ میں 2 سال میں ہزاروں بار مرچکی ہوں، مجھے مزید مشکلات میں نہ ڈالا جائے۔ میرے شوہر کو ایف بی آر نے طلب نہیں کیا اور نہ مجھے سپریم جوڈیشل کونسل نے بلایاہے اس لئے میرے خلاف ایف بی آرکے حوالے سے دیا گیا حکم واپس لیا جائے ۔ جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ جج دستاویزت کا جائزہ سائل کی مرضی پر لیں، گزشتہ روز آپ نے اور جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایف بی آر کی رپورٹ مانگی تھی، جس پر سرینا عیسی نے کہا کہ ایف بی آر رپورٹ پڑھے بغیر ہی واپس کر دی ہے،توقع ہے عدالت بھی رپورٹ دیکھے بغیر ہی واپس کرے گی۔