• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے انکشافات


سابق ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بشیر میمن نے انکشاف کیا ہے کہ مجھے کہا گیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف انکوائری کریں۔

جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آفس بلاکر کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم فروغ نسیم کے آفس گئے، وزیر قانون بھی کنوینس تھے کہ انکوائری ہونی چاہیے، میں نے بہت سمجھانےکی کوشش کی کہ ہمارے ٹی او آرز میں یہ نہیں آتا۔


سابق سربراہ ایف آئی اے نے مزید کہا کہ میں نے آج تک کوئی انکوائری کی تھی نہ میں کرسکتا ہوں، میں نے قانون کا حوالہ دیا شاید ان کو لگا میں غلط تشریح کررہا ہوں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پولیس قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے، غیرقانونی کام کیسے کرسکتا ہے وہ بھی ایک جج کیخلاف، قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت کی تو انھوں نے بھی کہا کہ میرا موقف ٹھیک ہے۔

بشیر میمن نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں آئین اور سپریم کورٹ ہے، بحیثیت پولیس افسر تجربہ ہے کہ عدلیہ کے رولز ریگولیشن میں ہم نہیں جاسکتے۔

انہوں نے کہا کہ میرا اختیار ہی نہیں تھا، میں سمجھتا تھا کہ میں اپنےٹی او آرز سے آگے بڑھ جاؤں گا، ڈاکٹر اشفاق صاحب کا خیال تھا کہ میں کرسکتا ہوں۔

سابق سربراہ ایف آئی اے نے وزیراعظم نے کہا کہ آپ قابل افسر ہیں کام شروع کریں، میں نے کہا کہ غیر قانونی کام کیسے کرسکتا ہوں وہ بھی ایک جج کے خلاف؟

اس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ محمد بن سلمان کسی کو جو کہتا ہے وہ ہوتا ہے، میں نے جواباً کہا کہ سعودی عرب میں بادشاہت ہے، پاکستان میں جمہوریت ہے، صرف گرفتار کرنا نہیں جرم ثابت کرنا ہوتا ہے۔

سابق سربراہ ایف آئی اے نے کہا کہ حکومت خواجہ آصف کے خلاف غداری کا کیس بھی بنانا چاہتی تھی۔

تازہ ترین