مسلم لیگ نون کے صدر اور قائدحزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ صحافت ایک مقدس پیشے سے بڑھ کر ایک عظیم مشن کا نام ہے لیکن معیشت اور ملک کے دیگر شعبوں کی طرح میڈیا کے لیے موجودہ دور سیاہ ترین ہے۔
آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ جس حکومت میں آزادی صحافت کی آئینی آزادی نہ ہو، اسے جمہوریت نہیں کہا جاسکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ دور میں صحافت، سچائی اور اختلاف رائے کو سنگین جرم بنا دیا گیا جو آمرانہ روش ہے، ریاست کے چوتھے ستون کے طور پر میڈیا کو اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرنا ہوتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ انتہائی مشکل حالات میں بھی صحافیوں نے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو احسن انداز میں نبھایا جبکہ شدید مالی مشکلات اور پیشہ وارانہ ناموافق حالات کی دوپاٹوں والی چکی میں صحافی پس رہے ہیں۔
شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ آئین، جمہوریت اور شہری آزادیوں کے لیے پاکستانی میڈیا کا کردار تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا، میڈیا نہ ہو تو اہل ہوس مدعی اور منصف خود ہی بن بیٹھتے ہیں۔
مسلم لیگ نون کے صدر نے کہا کہ حق گوئی وسچائی، عوام اور مظلوموں کے حقوق، انصاف اور شہری آزادیوں کے دفاع کا دوسرا نام صحافت ہے جبکہ اطلاعات کی فراہمی، حقائق کی آگاہی سے صحافت معاشرے کا ذہن اور سوچ بناتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حق گوئی کا یہ سفر جتنا قدیم ہے اتنا ہی کٹھن ہے، ہم میڈیا کی آزادی کی جدوجہد میں ان کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہر دور میں اہل صحافت نے سچائی کا علم تھامے رکھا جبکہ آج کے صحافی یہ روایت پورے بانکپن سے نبھا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں بھی صحافت اور صحافی قائداعظم محمد علی جناح کے ہراول دستے میں شامل تھے، پاکستان میں صحافیوں نے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر آئین، جمہوریت اور عوامی حقوق کی جنگ لڑی۔
اُنہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کے لیے صحافیوں نے اپنا لہو دیا، جیل، ہتھکڑیاں، تشدد اور سزائیں پائی ہیں، آزادی صحافت کے لیے قربانیاں دینے اور جانیں قربان کرنے والے صحافیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات ملک میں میڈیا کے تحفظ اور سازگار ماحول کی فراہمی کے لیے قانون سازی کرے۔