غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 10 بچوں سمیت 28 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے فلسطینی علاقوں میں وحشیانہ بم باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، فلسطینی مسلمانوں کے علاقوں پر 130 سے زائد حملے ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی فورسز کے حملوں میں 10 بچوں سمیت 28 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جبکہ 180 سے زائد زخمی ہیں، جن میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہے۔
ایک طرف فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے تو دوسری اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینیوں پر حملے مزید تیز کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے الزام لگایا کہ حماس کے راکٹ حملوں میں 2 اسرائیلی خواتین ہلاک اور 70 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا بیان سامنے آنے کے بعد فرانس نے بھی حماس پر حملے بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
اس سے قبل ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی فورسز کے حملوں کے باعث مسجد اقصیٰ میں آگ لگی ہوئی ہے جبکہ سیکڑوں یہودی بیت المقدس پر قبضے کے 54 سال مکمل ہونے کا جشن منارہے ہیں۔
ادھر پاکستان میں اپوزیشن شہباز شریف نے عالمی برادری سے اسرائیل کی تشدد کارروائیاں رکوانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
دوسری طرف حکمران اتحاد کے سینیٹر فیصل سبزواری اور وفاقی وزیر علی زیدی نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔
اپوزیشن سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی اسرائیلیوں کے جشن کی ویڈیو ری ٹوئٹ کی جبکہ نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ بچوں اور شہریوں کے محفوظ ہونے تک امن ممکن نہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اسرائیلی تشدد پر اظہار تشویش کیا جبکہ امریکا نے اسرائیل پر راکٹ باری اور فلسطینیوں پر تشدد کی مذمت کی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے اسرائیلی حملے رکوانے کا مطالبہ کیا جبکہ یونیسیف نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں بچوں کو تشدد اور حملوں سے محفوظ رکھا جائے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ بیت المقدس سے فلسطینیوں کے جبری انخلا اور پُرتشدد کارروائیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔