عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی پارلیمانی لیڈر بیگم نسیم ولی خان اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کرگئیں، بیگم نسیم ولی خان صوبے کی پہلی خاتون ہیں جو جنرل نشست پر منتخب ہوئیں۔
اے این پی کے بانی خان عبدالولی خان کی بیوہ بیگم نسیم ولی 85 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں، وہ جنوری 1936 میں مردان پارہوتی میں پیدا ہوئیں اور خان عبدالولی خان کی دوسری اہلیہ تھیں۔
بیگم نسیم ولی خان نے 1975ء میں پاکستان کی سیاست میں قدم رکھا جب رہبر تحریک خان عبدالولی خان کو اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان کی جماعت نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی بھی لگائی گئی۔
انہوں نے ایسے وقت میں پارٹی کا کنٹرول سنبھالا جب ذوالفقارعلی بھٹو کے بنائے ہوئے حیدرآباد ٹریبونل کیس نیشنل عوامی پارٹی کی پہلی اور دوسری صف کی قیادت جیل میں تھی انہیں خیبر پختون خوا کی پہلی منتخب رکن پارلیمنٹ کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
1977 میں چارسدہ اور مردان کے قومی اسمبلی (این اے 4 اور این اے 8) کے حلقوں پر بیک وقت رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔
تاہم انہوں نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا کیونکہ اس وقت این ڈی پی کی تحریک زوروں پر تھی اور مارشل لاء نافذ کیا گیا تھا۔
1986 میں اے این پی کی بنیاد رکھی گئی تو خان عبدالولی خان مرکزی صدر جبکہ افضل خان لالا صوبائی صدر منتخب ہوئے۔
1994ء میں وہ پہلی بار عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختون خوا کی صدر منتخب ہوئیں، 1998ء میں ایک بار پھر صوبائی صدر منتخب کردی گئیں۔
پارلیمانی انتخابات میں پہلی بار انہوں نے 1988ء میں چارسدہ پی ایف 13 سے، 1990ء میں بھی پی ایف 13 اور 1993ء میں پی ایف 15 سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں۔
1997ء میں پی ایف 15 چارسدہ سے خیبر پختون خوا اسمبلی (اس وقت کی سرحد اسمبلی) کی رکن منتخب ہوئیں۔
وہ چار مرتبہ عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی پارلیمانی لیڈر بھی رہی ہیں۔
بیگم نسیم ولی خان 1990ء اور 1997ء کے دوران صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی رہیں۔