ایک تحقیق سے وٹامن ڈی کی کمی کا نیا اور موثر طریقہ علاج دریافت کیا گیا ہے۔ اس تحقیق سے 25 ہائیڈرو آکسی وٹامن ڈی 3 دریافت کیا گیا ہے جو کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار لوگوں کے علاج میں کافی مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بالخصوص ان مریضوں میں بہت کامیاب طریقہ علاج ہوسکتا ہے جو کہ مٹاپے میں مبتلا ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا جسم چربی کو تحلیل نہیں کرتا۔
دنیا بھر میں لاکھوں افراد ایسے ہیں جو کہ مختلف قسم کے مٹاپے (فربہی پر مبنی جسمانی ساخت) پر مبنی بیماری میں مبتلا ہیں جسے طبی زبان میں میل ایبزور پیشن سینڈروم کہتے ہیں اس میں وہ افراد بھی شامل ہیں جنکی کہ گیسٹرک بائی پاس سرجری کی جاچکی ہے اور وہ بھی جوکہ فربہی کا شکار ہیں۔
یہ مریض اکثر وٹامن ڈی کو اپنے جسم میں جذب کرنے میں مشکل کا سامنا کرتے ہیں اور ان دونوں قسم کے مریضوں میں وٹامن ڈی کی کمی خطرات کو بڑھا دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان میں ہڈیوں کے بھربھرے پن (اوسٹیوپروسس) اور ہڈیوں کے نرم یا کمزور پڑنے (اوسٹیوملیشیا) کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
اس تحقیق کے مصنف پروفیسر آف میڈیسن، فزیولوجی اینڈ بایو فزکس، مالیکیولر میڈیسن، پی ایچ ڈی، مائیکل ایف ہولیک جو کہ بوسٹن یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن سے منسلک ہیں، انکے مطابق یہ نیا طریقہ علاج ان مریضوں کے لیے کافی مفید ثابت ہوسکتا ہے اور یہ جسم میں موجود چکنائی کو تحلیل نہیں کرتا اور فربہہ افراد میں خون کی سطح کو 25 ہائیڈرو آکسی وٹامن ڈی کو برقرار رکھتا ہے۔