• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیخ رشید احمد کا دورہ کراچی، اندرونی کہانی

کراچی ( تجزیہ ۔۔۔۔ مظہر عباس ) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کراچی آنے کے لئے تذبذب کا شکار تھے ، جہاں امن و امان کا معاملہ ہو وہ ایسے دورے کے ممکنہ نتیجے سے بخوبی آگاہ تھے ۔

وہ بڑی شدت سے قائل تھے کہ یہ مسئلہ صوبائی دائرہ اختیار کا ہے ،یہ بھی اطلاعات ہیں کہ تحریک انصاف کی صوبائی قیادت حکومت سندھ اور صوبائی حکومت کے لئے ان کی سرد مہری والے رویہ سے خوش نہ تھی ۔

جمعرات کو وزیر داخلہ نے اس جانب اشارہ کیا کہ وہ اپنی رپورٹ جلد وزیر اعظم عمران خان کو دیں گے لیکن ان کے قریبی ذرائع نے ان کے حوالے سے کہا کہ ان کے پاس کہنے کے لئے کچھ زیادہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ اتنا کچھ خراب نہیں جتنا وزیر اعظم کو بتایا گیا ہے ۔

اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم کو مقامی انٹلی جنس ایجنسیوں کے سربراہوں کی اندرون سندھ ڈاکو راج اور کراچی میں جرائم اور دہشت گردیوں کی سرگرمیوں پر بریف کیا جائے گا جو بخود ان کے زیادہ تشویشناک نہیں ہے ۔

پیش کتدہ رپورٹس کی روشنی میں بریف کیا جائے گا ۔ہوسکتا ہے وہ گورنر سندھ اور پی ٹی آئی کے سات یا آٹھ ارکان سندھ اسمبلی کی پیش کردہ تجاویز کو بھی اپنی دورہ کراچی پر رپورٹ کا حصہ بنائیں ۔جنہوں نے وزیر داخلہ سے ملاقات میں کہا تھا کہ رینجرز کا دائرہ اختیار اندرون سندھ تک وسیع کیا جائے یا پھر آئین کے آرٹیکل۔ 245 کا اطلاق کیا جائے لیکن شیخ رشید نے یہ بات نہیں مانی ۔

شیخ رشید نے ارکان سندھ اسمبلی سے کہا اگر وہ وزیر اعظم کی جانب سے انتہائی اقدام کے متمنی ہیں تو اس کا مطالبہ وہ خود ہی وزیر اعظم سے کریں ۔وزیر داخلہ نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ سلامتی کے حوالے سے عالمی صورتحال کے پیش نظر دہشت گردی میں ملوث گروہوں کو کوئی چھوٹ نہیں دی جا سکتی ۔

تاہم رپورٹ میں انتہائی تشویشناک بات یہ ہو گی کہ کراچی میں نادرا کے کچھ افسران دہشت گرد نیٹ ورک سے تعلق کی بنیاد پر گرفتار کئے گئے ۔جن کا اب قلع قمع کردیا گیا ہے ، گرفتار شدگان میں سے کچھ نے کروڑوں روپے کمائے۔

ایک ناقابل تردید ذریعہ کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا اصرار تھا کہ وزیر داخلہ سندھ کا دورہ کریں کیونکہ حکومت سندھ سدھار کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی تاہم شیخ رشید کا موقف ہے کہ امن و امان کا قیام صوبائی دائرہ اختیار میں آتا ہے اور وفاقی حکومت اس میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتی جب تک کہ حالات بے قابو نہ ہو جائیں یا حکومت سندھ از خود وفاق سے اضافی تعاون طلب نہ کرے ۔

انہوں نے پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے منتخب ارکان کے ساتھ ملاقات اور درخواست کے باوجود گورنر ہائوس میں پریس کانفرنس سے گریز کیا ۔ان کی گورنر سے ملاقات تصویر کھنچوانے تک محدود رہی ۔ شیخ رشید احمد کے کراچی آنے سے قبل کچھ متعلقہ اعلیٰ حکام نے وزیر داخلہ،کو نرم رویہ اکٹیار کئے رکھنے کے لئے کہا کیونکہ مرکز۔سندھ کسی تنازع کا متحمل نہیں ہوا جا سکتا ۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات سے ایک روز قبل وزیر داخلہ نے ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ اور انٹلی جنس سربراہوں سے ملاقات کی ۔ان سب کا کہنا تھا کہ صورتحال زیادہ شویشناک نہیں ہے ۔

تازہ ترین