کینیڈا میں مسلمان خاندان کو ٹرک سے کچلنے کے دہشتگردی کے واقعے میں قتل ہونے والی 44 سالہ مدیحہ سلمان انوارمینٹل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کے آخری مراحل میں تھیں جبکہ بیٹی نویں جماعت کے امتحان دے رہی تھی۔
46 سالہ سلمان افضال، 74 سالہ طلعت افضال، 44 سالہ مدیحہ سلمان، 15 سالہ یمنیٰ افضال گھر سے شام میں چہل قدمی کیلئے نکلے تو مذہبی تعصب میں مبتلا دہشتگرد نے انہیں ٹرک سے روند دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں افضال فیملی کے جاننے والوں کا حوالہ دے کر بتایا جارہا ہے کہ 2007 میں یہ فیملی پاکستان سے کینیڈا منتقل ہوئی اور دن رات محنت کر کے انہوں نے یہاں اپنی جگہ بنائی۔
حلیمہ خان نامی خاتون نے سی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس خاندان کا قریبی کوئی رشتہ دار کینیڈا میں موجود نہیں ہے لیکن ہم ایک دوسرے کے خوشی و غم میں رشتہ داروں سے بڑھ کر ایک دوسرے کا ساتھ دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خاندان کینیڈا میں ناصرف مسلم کمیونٹی کی بہتری کیلئے کوشاں رہتا تھا بلکہ دیگر کمیونیٹیز کا بھی خاص خیال رکھتا تھا، ان کے بچوں کی پرورش ایسی تھی کہ آپ بھی اپنے بچوں کی ویسی پرورش کرنا چاہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ جاں بحق ہونے والی 74 سالہ طلعت افضال اسکول ٹیچر اور آرٹسٹ تھیں۔
44 سالہ مدیحہ انوارمینٹل انجینئرنگ میں لندن ویسٹرن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کے آخری مراحل میں تھیں، انہوں نے 2001 میں پشاور سے سول انجینئر میں بیچلر کیا۔ وہ پشاور میں اپنی 174 طلبہ کی کلاس میں واحد طالبہ تھیں۔
انہوں نے مالاکنڈ میں جاب کی، کینیڈا کی ایک نیوز سائٹ پر بطور فری لانس رائیٹر کام بھی کیا اور مسلمانوں کے مثبت تشخص کو اجاگر کیا۔
لندن ویسٹرن یونیورسٹی میں مدیحہ کے ساتھ پڑھنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ نہایت رحم دل اور اپنی فیلڈ میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ رکھنے والی خاتون تھیں، انہوں نے خواتین کی ترقی، اور ریسرچ میں اپنا وقت اور اپنی صلاحیتیں صرف کیں۔
دوستوں کو کہنا ہے کہ مدیحہ امن اور محبت پھیلانے کیلئے اپنے قلم کا استعمال کرتی تھیں اور رسالوں اور میگزینز میں کالم بھی شائع کرواتی تھیں۔
46 سالہ سلمان افضل فزیو تھراپسٹ تھے اور کرکٹ کے دیوانے تھے، وہ جنوب مغربی اونٹاریو میں متعدد نگہداشت والے گھروں میں رہنے والے سینئر شہریوں کی صحت کی دیکھ بھال کرتے تھے ۔
سلمان کے دوست نے بتایا کہ انہیں انتہائی انہماک سے بزرگوں کی حفاظت کرتے دیکھ کر ہمیں رشک ہوتا تھا، وہ ہمارے ماں ، باپ ، دادا، دادی کی بہترین نگہداشت کرتے تھے۔
اونٹاریو کے کالج آف فزیو تھراپسٹ کی رجسٹری کے مطابق سلمان نے جامعہ کراچی سے 1997 میں تعلیم مکمل کی، وہ اردو، پنجابی اور انگریزی زبان پر مکمل عبور رکھتے تھے۔
دوستوں کا کہنا ہے کہ سلمان ناصرف ایک خوبصورت شخص تھا بلکہ اس کے چہرے پر ہمیشہ ایک مسکراہٹ قائم رہتی تھی ، وہ نہایت رحم دل تھا اور ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتا تھا۔
سفاکانہ دہشتگردی کے واقعے میں جوڑے کی ایک 15 سالہ بیٹی بھی قتل کی گئی جو نویں جماعت کے امتحان دے رہی تھی۔
دہشتگردی کے اس واقعے میں جوڑے کا ایک بیٹا فیاض شدید زخمی ہوا ہے جو اسپتال میں زیر علاج ہے جس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔