• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاروباری افراد کو ڈیڑھ ہزار ارب روپے کے نوٹسز بھیجے کا نوٹس

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کی طرف سے کاروباری افراد کو ڈیڑھ ہزار ارب روپے کے نوٹسز بھیجے کا نوٹس لے لیا، 15 جولائی تک کاروباری افراد کو بھیجے گئے نوٹسز کی تفصیلات طلب کرلی گئی۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ میں ادھر مذاق کے لیے نہیں بیٹھا، ایف بی آر کا رویہ قبول نہیں۔

سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کمیٹی ارکان نے کہا ہے یہ کون سا طریقہ ہے کہ سالانہ5 کروڑ آمدن والے کو 15کروڑ کا ٹیکس نوٹس بھیج دیا جائے۔

سینٹر کامل علی آغا نےکہا نیب کی طرف سے کروڑوں روپے کے جعلی نوٹسز بھیج کر پلی بارگین کی جاتی ہے۔

کمیٹی نے کاروباری افراد کو بھیجے گئے نوٹسز کی تفصیلات 15 جولائی تک طلب کر لیں۔

کمیٹی نے فنانس بل میں کسٹم کلکٹر کو مجوزہ اختیارات پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے اسلام آباد میں اکاؤنٹنگ سروسز پر سیلز ٹیکس 5 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی، خام آئل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مسترد کردی گئی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سالانہ 1 کروڑ 20 لاکھ کمانے والے کے لیے الاؤنسز پر ٹیکس چھوٹ نہیں ہو گی، میڈیکل الاؤنسز اورا سپیشل الاؤنسز پر ٹیکس استثنیٰ کو ختم کردیا گیا ہے۔

سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ نے کمیٹی کو بتایا ابھی تک کوئی بھی چینی کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے نہیں آئی، خصوصی اقتصادی زونز میں پلانٹ اور مشینری ڈیوٹی فری درآمد کی جاسکتی ہے، انٹرپرائزز اور ڈیولپرز کو 10 سال کی انکم ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، موجودہ دور حکومت میں تیسرے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ نے استعفیٰ دیا ہے۔

کمیٹی اجلاس میں سینٹر عثمان کاکڑ کی وفات پر دعا بھی کروائی گئی۔

تازہ ترین