کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ تمام غیر قانونی تعمیرات کی فیکٹری سندھ حکومت ہے، سپریم کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات گرانے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو سپریم کورٹ عمارتوں کے بجائے سندھ حکومت گرا دے۔سندھ کے بجٹ کا 58فیصد سیاسی رشوت کے طور پر 5لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں جارہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر انیس قائم خانی دیگر مرکزی زمہ داران بھی موجود تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ فرماتے ہیں کہ سندھ وفاق کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے لیکن یہ نہیں بتاتے کہ سندھ کے ادا کردہ 70 فیصد ریونیو کا 99 فیصد کراچی کما کر دیتا ہے، ڈھائی لاکھ افراد کو جعلی ڈومیسائل پر نوکری دی گئیں، سندھ کے بجٹ کا 58 فیصد سیاسی رشوت کے طور پر 5 لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں جارہا ہے، سندھ حکومت 1850 ارب روپے میں سے بلدیات کو صرف 83 ارب مختص کیے ہیں، 90 فیصد بجٹ وزیر اعلیٰ نے اپنی صوابدید پر رکھ لیا ہے جو صریحاً ظلم ہے۔
سپریم کورٹ اسے گرا دے برائی جڑ سے ختم ہوجائے گی۔ ترقیاتی کاموں کی مد میں خرچ کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ نے پیسے ہی نہیں رکھے۔ 5 لاکھ سرکاری ملازمین کے لیے 58 فیصد جبکہ سندھ کے 5 کروڑ افراد کے لئے 42 فیصد بجٹ ہے