کہتے ہیں شوق کا کوئی مول نہیں اور جب شوق اور منفرد انداز میں سامنے آئے تو قلم کتاب سے دل چسپی نہ رکھنے والے بھی لکھنے پڑھنے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ جیسا کہ بلوچستان کے ضلع تربت میں ایک انوکھی موبائل لائبریری اونٹ پر اس انداز سے بنائی گئی ہے کہ پہلے اسے دیکھنے والا چونکے گا، پھر اونٹ کے ساتھ چلنے کتابوں کو چھوئے گا اور پھر ا نہیں پڑھنے لگے گا۔ یہ بلوچستان کے مختلف دیہات میں ’’کیمل موبائل لائبریری‘‘ کے نام سے مشہور ہے جو جہالت کے اندھیروں میں روشنی کی کرن ہے۔ اونٹ کا نام بھی ’’روشن‘‘ رکھا گیا ہے۔
اس لائبریری کا آغاز اس وقت ہوا جب کورونا کی وبا نے تعلیمی اداروں پر بھی حملہ کر دیا تھا۔ درس گاہیں بند اور بچے گھروں میں قید ہو گئے تھے۔ ایسے میں رحیمہ جلال جو بلوچستان کے ضلع تربت میں ایک اسکول کی پرنسپل ہیں نے سوچا کہ بچوں کے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے موبائل لائبریری کا آغاز کیا جائے۔ یہ خیال انہیں ’’منگولیا‘‘ اور ’’ایتھوپیا‘‘ میں متحرک لائبریریوں سے آیا، انہوں نے اپنی بہن زبیدہ جلال (سابق وفاقی وزیر تعلیم) سے اس کا ذکر کیا۔ بعد ازاں علاقے کی چند سرگرم خواتین کے ساتھ مل کر کیمل موبائل لائبریری کا آغاز کیا۔
ابتداء میں رحیمہ جلال نے علاقے کے مقامی چرواہا، مراد ڈر محمد سے بات کر کے اس کے بارہ سالہ اونٹ پر درسی کتب کے علاوہ بچوں کی پسندیدہ کہانیوں، معلومات عامہ کی کتب وغیرہ رکھ کر ڈر محمد سے کہا کہ اسے علاقے میں لے کر جائے۔ اونٹ پر کتابیں دیکھ کر بچے ضرور بھاگ بھاگ کر آئیں گے اور ایسا ہی ہوا، بچے کیا بڑے بھی اونٹ کی کوہان پر چھوٹی سی لائبریری دیکھ کر حیران رہ گئے۔
چند ماہ ہی میں حوصلہ افزاد نتائج سامنے آگئے تو رحیمہ جلال نے مزید تین دیہات میں کیمل لائبریری شروع کر دی۔ چار مختلف اضلاع میں لائبریری کی ٹیم ہفتے میں چار دن اونٹوں پر کتابیں رکھ کر جاتی ہے۔ شام چار بجے سے چھ بجے کے درمیان اونٹ اضلاع میں بچوں کو درسی کتب کے علاوہ کہانیوں اور معلومات کی کتابیں دیتی ہے۔
اس پروجیکٹ کو شروع کرنے کا مقصد بچوں میں پڑھنے کے شوق کو فروغ دینا ہے، رحیمہ جلال اپنے اس مقصد میں بہت حد تک کام یاب ہوئی ہیں۔ ضلع کیچ کے بعد اب یہ سروس گوادر کے دیہی علاقوں میں بھی شروع کر دی ہے، یہاں یو سی پلبری اور یو سی گنز کے پانچ پانچ قصبات کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جب بھی کیمل لائبریری کسی قصبہ میں جاتی ہے تو بچے اس کی طرف دوڑتے ہیں، چوں کہ موبائل لائبریری کا وقت مقرر ہے، اس لیے علاقے کے بچے اپنے گھروں کے باہر کھڑے روشن اونٹ کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ مقامی لوگ کیمل لائبریری چلانے والوں کی بہت عزت کرتے اور ان کے کھانے پینے کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
کیمل لائبریری کو لاہور کی ایک لائبریری الف لیلیٰ مفت کتابیں دیتی ہے۔ بچوں کی دل چسپی دیکھتے ہوئے اب لائبریری میں ’’مختلف گیمز، پزل اور ویڈیوز بھی شامل کی جا رہی ہیں۔’’کورونا‘‘ سے جنگ لڑتے ہوئے بچوں کی تعلیمی سلسلے کو بحال رکھنا وہ بھی ایسے علاقوں میں جہاں تعلیم کے چراغ ہی کم کم جلتے ہیں، کیمل لائبریری کے طفیل یہاں روشن اونٹ چراغ روشن کرتے رہے اور تاحال کر رہے ہیں۔
یہ تاریکیوں میں امید کی روشن کرن ہیں۔ اگر ہم یہ عہد کر لیں کہ ہمیں کتاب دوست نسل تیار کرنی ہے۔ تعلیم سب کے لئے ایک نعرہ نہیں بلکہ ہر ایک کو اس سے بہرہ مند کرنا ہے تو موبائل لائبریریوں کو فروغ دیا جائے ۔ خواہ وہ اونٹ پر ہوں یا گھوڑوں پر۔ مقصد تعلیمی چراغ روشن کرنا ہے۔
متوجہ ہوں!
قارئین کرام آپ نے صفحہ ’’نوجوان‘‘ پڑھا آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضوعات پر لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کرکے شائع کریں گے۔
ہمارا پتا ہے:
صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن،
اخبار منزل،آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔