• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت پر تنقید اپوزیشن کا حق، ریڈ لائن عبور کرنا اجتماعی نقصان کے مترادف ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا کام حکومت پر تنقید ہے اور یہ اس کا حق ہے۔ لیکن اسکی حدودو قیود ہوتی ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ان معاملات میں ریڈ لائن عبور کرنا اجتماعی نقصان کے مترادف ہے۔ ہماری بدقسمتی ہم انتخابی سیاست میں حکومت کو نیچا دکھانے کیلئے پاکستان کے مفادات قربان کرنے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں ، پارلیمنٹ کا فورم بہت اہم ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اس فورم میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ میں الجھ جاتے ہیں۔گزشتہ روزمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ہمارا موقف بڑا واضح ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم انتخابی سیاست میں حکومت کو نیچا دکھانے کیلئے پاکستان کے مفادات کو قربان کرنے کیلئے بھی تیار ہوجاتے ہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہم آہنگی ہے اور ایسا ہی رہنا چاہئے، کشمیر پر ہمارا ایک ہی موقف رہا ہے، ہماری پارلیمنٹ نے اس حوالے سے متفقہ قراردادیں پیش کی ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بریفنگ کیلئے سیاسی قائدین کو دفتر خارجہ کے دورے کی دعوت دیتے رہے ہیں، انہوں نے پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے قومی دفاع کے اجلاس میں کشمیر اور افغانستان سے متعلق اپنا موقف پیش کیا ، اس کے علاوہ ایک خصوصی اجلاس بھی بلایا گیا جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان موجود تھے، اس جلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے تفصیلی طور پر آگاہ کیا تھا، قوم کو افغانستان اور کشمیر کے معاملے پرساتھ لے کر چلنے کی ہماری کوشش جاری رہے گی ، ہمیں اس معاملے پر سمجھداری سے آگے بڑھنا ہے، انتخابات کے دوران وقتی طور پر ایک سیاسی ابال آتا ہے، اس میں سخت جملے بھی کہے جاتے ہیں، کوشش کی جانی چاہئے کہ اس سے پرہیز کیا جائے، اپنے امیدوار کی حمایت ہر سیاسی جماعت کا حق ہے لیکن ذاتی حملوں اور ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے جس سے پاکستان کا موقف کمزور پڑے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بحث موضوع سے ہٹ کر ذاتیات پر آجاتی ہے ، اس کا فائدہ پاکستان کے مخالفین اٹھاتے ہیں، اپوزیشن کا یقینی طور پر افغانستان کے مسئلے پر نکتہ نظر ہوگا، انکے پاس کوئی حل ہے تو بتائے ، کشمیر کے معاملے پر نکتہ چینی ضرور کیجئے لیکن حل بھی بتایئے کہ موجودہ حالات میں ہمارے پاس کون سے آپشن ہیں ، اگر ہم مسائل کے حل پر بات کریں تو یہ بہتر ہوگا، ایک دوسرے کو غدار کہنے کا فائدہ نہیں ہے۔

تازہ ترین