• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا پیکیج کے 1240 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟ پی اے سی نے حساب مانگ لیا


پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے کورونا پیکیج کے لیے مختص1 ہزار 240 ارب روپے کا حساب مانگ لیا۔

چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں استفسار کیا گیا کہ کورونا پیکیج کے 1240 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟

پی اے سی اجلاس میں کورونا وائرس پر اٹھنے والے اخراجات کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ کورونا ویکسین تو حکومت بروقت نہیں خرید سکی جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز والوں کو بھی کورونا فنڈز سے پیسے دیے گئے اور ٹیکس ری فنڈز کی رقم بھی ادا کی گئی۔

چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنےکے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک نے پیسے دیے۔

انہوں نے مزید کہاکہ فنڈز ملنے پر حکومت نے کہا کہ موج کرلو اور پھر مختلف وزارتوں میں فنڈ بانٹ دیے۔

پی پی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پورے ملک کے ہیلتھ ورکرز کہہ رہے ہیں پیسے نہیں ملے۔

اس پر سیکرٹری خزانہ یوسف خان نے پی اے سی اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی اور بتایا کہ 190 ارب روپے کیش ایمرجنسی کی مد میں خرچ کیے گئے۔

یوسف خان نے یہ بتایا کہ حکومت نے کورونا وبا کے دوران 1240 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا، پیکیج میں875 ارب روپے کیش اور365 ارب روپے کی نان کیش سپورٹ شامل تھی۔

اس پر چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ 1240 ارب روپے کہاں سے آئے؟ کہاں خرچ ہوئے؟ کیونکہ حکومت کورونا ویکسین تو بروقت نہیں خریدسکی۔

رانا تنویر حسین نے مزید کہاکہ حکومت لوگوں کو مفت ملنے والی کورونا ویکسین لگارہی ہے جبکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے بھی معاملے میں پیسے دیے۔

انہوں نے کہا کہ رقم آئی تو آپ نے کہا کہ موج کرلو، پیسے مختلف وزارتوں میں بانٹ دیے، بتایا جائے کہ کیا کورونا وائرس کی مد میں ملنے والا پیسہ کسی مالی ڈسپلن کے تحت خرچ کیا گیا؟

حکام وزارت خزانہ نے پی اے سی اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ کورونا کے پہلے سال 300 ارب روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے، یہ رقم سپلیمنٹری گرانٹ کی مد میں شامل کی گئی۔

حکام کے مطابق 190 ارب روپے کیش ایمرجنسی کی مد میں خرچ کیے گئے، این ڈی ایم اے کو 25 ارب روپے دیے گئے، وزارت صحت سمیت دیگر 3 اداروں کو 50 ارب روپے دیے گئے۔

تازہ ترین