• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ایک خالصتاً مردانہ محفل تھی، ہم پانچ دوست مختلف ایشوز پر بحث کر رہے تھے ، اچانک ایک زنانہ آواز آئی ’’آئی لو یو جان‘‘۔سب بے اختیار اچھل پڑے، آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر ادھر اُدھر دیکھا لیکن ٹی وی بھی بند تھا اوردور دور تک کوئی خاتون بھی نہیں نظر نہیں آئی۔ اتنے میں یہی آواز پھر ابھری اور عقدہ کھلاکہ یہ ایک دوست کے موبائل فون سے آرہی ہے۔دوست نے موبائل نکالا، کچھ دیر بات کی اور مسکراتے ہوئے فون بند کردیا۔ پتا چلا کہ موصوف نے اپنی بیگم کی آواز کو رِنگ ٹون بنا رکھا ہے۔ان کی بیگم کا جب بھی فون آتا ہے یہی پیار بھری ٹون بجنے لگتی ہے تاہم وہ جب بھی فون اٹینڈ کرتےہیںدوسری طرف سے دانت پیسنے کی آوازیں چار گز دور بیٹھے بندے کو بھی سنائی دے جاتی ہیں۔پتا نہیں ایسے لوگوں کو کیا بیماری ہے، ایسی ایسی رِنگ ٹون لگاتے ہیںکہ سارا ماحول بدل کے رکھ دیتے ہیں۔اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ لوگ مخصوص رِنگ ٹون اس لئے لگاتے ہیں تاکہ پتا چل جائے کہ کس کا فون آرہا ہے، میرے ایک محلے دار کے فون پر اکثر گدھے، بلی، اونٹ اور بھیڑیے کی آوازیں سننے کو ملتی ہیں۔ایک دفعہ راز پوچھا تو دانت نکال کر بولے ہر سسرالی رشتہ دار کے لئے مختلف رِنگ ٹون سیٹ کی ہوئی ہے۔ ایک دفعہ ان کے موبائل سے خطرے کے سائرن کی آواز آئی، میں نے پوچھا یہ کس کا نمبر ہے؟ اطمینان سے بولے ’’دکاندار کا۔‘‘ کئی لوگوں کے ایک نام والے کئی لوگ ہوں تو وہ یاد دہانی کے لئے ان کا نمبر محفوظ کرتے وقت اکثر ان کا کریکٹر بھی ساتھ لکھ دیتے ہیں مثلاًاگر شہزاد نام کے ایک سے زیادہ لوگ ہوں تو ان کے نام کچھ یوں درج ہوں گے’’شہزاد ڈنگر، شہزاد چول، شہزاد بونگا، شہزاد منحوس، شہزاد بھوکا۔وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح جن لوگوں کو ہر نام کے ساتھ رنگ ٹونز لگانے کا شوق ہوتاہے وہ بھی کچھ ایسا ہی کرتے ہیں ، میرے آفس بوائے نے بھی ہر نام کے لئے ڈھونڈڈھونڈ کر گانوں کی رنگ ٹونز لگائی ہوئی ہیں۔ اس کی والدہ کا فون آئے تو گانا بجتا ہے ’’مائے نی میں کنوں آکھاں‘‘۔والد صاحب کا فون آئے تو آواز آتی ہے’’پاپا کہتے تھے بڑا نام کرے گا‘‘۔ بھائی کا فون آئے تو ’’دشمن نہ کرے دوست نے وہ کام کیا ہے‘‘ چل پڑتاہے۔ایک دفعہ وہ چائے بنا رہا تھا، میں نے اپنا اسٹیٹس چیک کرنے کے لئے اسے بیل دی تو قوالی چل پڑی’’میری توبہ میری توبہ‘‘۔

آپ نے یقیناً وہ لوگ بھی دیکھے ہوں گے جو رِنگ ٹونز کے شیدائی ہوتے ہیں،ان کااولین شوق موبائل میں نئی نئی رنگ ٹونز بھرواناہے ،یہ کہیں بیٹھے ہوں تو اِن کے موبائل کی رنگ ٹون کی آواز ساتویں محلے تک سنائی دیتی ہے تاہم یہ فوراً ہی کال رسیو نہیں کرتے بلکہ تیس چالیس سیکنڈ تک خود بھی ٹون سننے کا مزا لیتے ہیں اور اردگرد بیٹھے ہوئوں کو بھی ذہنی کوفت میں مبتلا کرتے ہیں ۔ میرے ہمسائے میں ایک صاحب نے میسج کی ٹون پر ایک خاتون کی کربناک چیخ لگا رکھی ہے ، سو کئی دفعہ ہواکہ گاڑی چلاتے ہوئے انہوں نے شیشے کھولے،کوئی میسج آیا اورکسی قریبی راہگیرنے ان کی گاڑی کا نمبر نوٹ کرکے ون فائیو پر فون کر دیا۔تاہم پچھلے کچھ دنوں سے مجھے چیخوں کی آواز نہیں آئی تو پتا چلا کہ انہوں نے یہ رِنگ ٹون بدل دی ہے، میں نے وجہ پوچھی توکھسیانے ہو کر بو لے ’’یار بس جمعہ پڑھنے گیاتھااور جلدی میں موبائل کو میوٹ کرنا بھول گیا‘‘۔موبائل کی ایک ٹون تو وہ ہوتی ہے جو آپ کی کال آنے پر آپ کے موبائل میں بجتی ہے، دوسری وہ ہوتی ہے جسے ’’کالر ٹون‘‘ کہتے ہیں، میں نے ایک دفعہ شوق شوق میں یہ ٹون لگا لی اور اس کے بعد عذاب میں پھنس گیا، دودھ والا بھی مجھے فون کرتا تھا تو اُسے میری طرف سے سنائی دیتا تھا’’بہت پیار کرتے ہیں تم کو صنم‘‘۔ میں نے بڑی کوشش کی کہ اس ٹون سے چھٹکارا حاصل کر سکوں لیکن ناکام رہا، موبائل کمپنی سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایک کوڈ بتایا کہ اِسے فلاں نمبر پر ایس ایم ایس کردیں آپ کی کالر ٹون ختم ہوجائے گی۔میں نے فوری طور پر ایسا ہی کیا اور چیک کرنے کیلئے پی ٹی سی ایل سے اپنے نمبر پر فون کیا تو پتا چلا گانا بدل گیا ہے، اب چل رہا تھا’گندی بات، گندی گندی گندی بات‘‘ ۔جلدی سے موبائل کمپنی کی ہیلپ لائن پر دوبارہ کال کی اور نمائندے کو نئی مصیبت سے آگاہ کیا۔ اس نے اطمینان سے جواب دیا کہ آپ کو کسی نے غلط گائیڈ کیا ہے، آپ یہ والا کوڈ ملائیں۔ میں نے تہہ دل سے اس کا شکریہ ادا کیا اور ایک بار پھر نیا کوڈ ایس ایم ایس کردیا۔ دوبارہ اپنا نمبر ملا کر دیکھاتو بہت خوشی ہوئی کہ کوئی گانا نہیں چلا البتہ کمپنی کا میسج آگیا کہ’’ آپ کی تمام کالر ٹونز ختم کردی گئی ہیں اور اس کے عوض 30روپے کاٹ لئے گئے ہیں اگر آپ دوبارہ یہ سہولت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس میسج کے جواب میںکچھ بھی لکھ کر بھیج دیں۔‘‘میں نے فوری طور پر میسج کیا’’کوئی ضرورت نہیں‘ ‘۔ فوراً ہی جواب آیا’’آپ کا بہت شکریہ، آپ کی فرمائش پر آپ کی تمام سابقہ ٹونز بحال کردی گئی ہیں…‘‘

تازہ ترین