اسلام آباد(ایجنسیاں)مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے 2023 کے انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہوں گے‘چاہے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا پڑے،انتخابی اصلاحات پر قانون سازی کر کے رہیں گے‘ قانون سازی کاعمل اسی سال مکمل کیاجائے گا‘قانون میں ترمیم کرلیں گے ‘الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا نمونہ حکومت نے نہیں ہمارے قومی اداروں نے بنایا ہے‘ جعلی ووٹ بنوانے والوں کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا خوف ہے۔سینیٹ کے ووٹوں کی خریداری روکنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، جن لوگوں نے شفاف الیکشن لڑنا ہے ان کو دھاندلی کا کوئی خوف نہیں‘دھاندلی کے شور کو ختم کرنے کے لیے تمام جماعتوں کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے‘اپوزیشن ضمنی انتخابات میں جہاں جیتی وہاں خاموش رہی اور جہاں ہاری وہاں شورمچانا شروع کردیا‘ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں شفاف اور غیرجانبدارانہ الیکشن کی حامی ہیں نہ ہی اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتی ہیں ‘2013ء کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی ‘سپریم کورٹ اپنی رپورٹ میں کہہ چکی ہے کہ پنجاب سے 35فیصد فارم 15غائب تھے ‘نادرا نے 2ارب 20کروڑ روپے مانگے ہیں ‘حکومت آزاد اور شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے تمام دستیاب وسائل کی فراہمی یقینی بنائے گی ‘ عدالتی نظام میں بہتری کیلئے اصلاحات اشد ضروری ہیں جبکہ معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹرشہبازگل کا کہنا ہے کہ اگلاالیکشن پرانے طریقوں کے مطابق نہیں بلکہ صاف وشفاف ہوگا‘الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اپوزیشن کے تحفظات دورکرنے کو تیار ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں بدھ کومشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔بابر اعوان نے کہا کہ انتخابات الیکٹرانک مشین کے ذریعے کروانے کیلئے قانون میں ترمیم کرلیں گے‘ اپوزیشن نے گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے انتخابات میں شکست پر دھاندلی کا واویلا کیا، اپوزیشن جماعتیں الیکشن لڑ کر نتائج قبول کرنا سیکھیں ۔انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کرائی گئی،2013کے انتخابات میں 92ہزار ووٹرز کے انگوٹھوں کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات صاف، شفاف اور قانون کے مطابق ہونگے۔