• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم انسانوں کی فطرت میں کئی ایک جانوروں کی خصلت کے کبھی نمایاں، کبھی پوشیدہ اشارے ملتے ہیں۔ یہ اختراع فقیر کی نہیں ہے،میرا مطلب ہے یہ اختراع میری نہیں ہے۔ یہ اختراع ایک درویش صوفی کی ہے۔ پر اسرار شخصیت کے مالک ہیں۔ ایک لمبے عرصہ تک کالج میں پڑھاتے رہے تھے۔ پروفیسر تھے۔پھر نہ جانے کیا ہوا کہ انہوں نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔ دوست احباب سے ملنا جلنا چھوڑ دیا۔ گوتم بدھ کی طرح سب کچھ چھو ڑچھاڑ کرتیاگ لے لیا۔ وجود کے گھپ اندھیرے میں ایک دیا جلانے کی جستجو میں نکل پڑے۔ایک لمبے عرصے تک الوپ رہے۔ نہ جانے انہوں نے کیا کھویا، کیا پایا۔ کبھی کبھی دکھائی دینے لگے۔ کسی سے نہ کچھ پوچھتے تھے۔ کسی سے کبھی کچھ نہیں مانگتے تھے۔ اکثر خاموش رہتے تھے۔ سوچ میں کھوئے رہتے تھے۔ اگر کسی نے کچھ پوچھ لیا تب منہ کھولتے تھے اور پوچھی ہوئی بات کا جواب دیتے تھے۔ ہم جیسے حاجتمند،ضرورتمند، دانش اور دانائی کے دوبول جھولی میں ڈالنے کے لئے ان کے آنگن میں جھولی پھیلائے بیٹھے رہتے تھے۔ آج کی کتھا میں، جو کچھ میں آپ کو سنارہا ہوں، وہ میں نے درویش کے آنگن سے سمیٹا ہے۔ ایک بات کی وضاحت کروں۔ درویش کی باتیں کچھ کچھ میری سمجھ میں آتی ہیں، اور کچھ باتیں میری سمجھ میں نہیں آتیں۔ سر سے گزر جاتی ہیں۔ ویسے بھی سنی ہوئی بات ہوبہو بیان کرنا امکان سے باہر ہے۔ اس لئے جو باتیں میں نے درویش سے سنیں اور جتنی باتیں میری سمجھ میں آئی ہیں، وہ باتیں میں آپ سے شیئر کررہا ہوں۔

انسان کی فطرت میں ایک یا ایک سے زیادہ جانوروں کی خصلت محسوس کی جاتی ہے۔ انگریزی کی ایک کہاوت ہے، As brave as lionفلاں شخص شیر کی طرح بہادر ہے،شیردل ہے،اپنی ذات میں شیر ہے۔ اس طرح کی کہاوتیں اب دقیانوسی لگتی ہیں۔ آپ نیشنل جیوگرافک کے جانوروں کے بارے میں پروگرام دیکھتے ہیں؟ اگر نہیں دیکھتے ۔ تودیکھنا شروع کردیجئے۔ ایسےپروگرام علم اور آگاہی کا بھنڈار ہوتے ہیں۔ اگر واقعی کسی شخص میں شیر کی سی خصلتیں ہیں، تو پھر یقین جانیے کہ وہ شخص کبھی بھی سامنے آکر آپ سے مقابلہ نہیں کریگا۔ وہ آپ پر پیچھے سے وار کریگا۔اگر آپ اس شخص سے طاقتور اور تگڑے ہیں ، تو پھر وہ دوچار لوگوں کیساتھ ملکر آپ پر پیچھے سے حملہ کریگا۔ نڈر، دلیر اور بہادر ہم اس شخص کو سمجھتے اور مانتے ہیں، جو تن تنہا آفتوں سے نبردآزما ہوجائے۔ مگرشیر ایسا نہیں کرتا۔ وہ کبھی بھی تن تنہا ہاتھی، گینڈے، اور بھینسے سے مدمقابل نہیں ہوتا،خاص طور پر ببر شیر۔سات آٹھ شیر جھنڈ بناکر ہاتھی، گینڈے اور بھینسے پر پشت کی طرف سے حملہ کرتے ہیں۔ ببر شیر اگر لگڑ بگوں اور بھیڑیوں کے نرغے میں آجائے، تو دم دباکربھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ آج سے بیس پچیس برس پہلے تک ہم شیر کی شرمناک اوررسوا کرنے جیسی خصلتوں سے واقف نہیں تھے۔ ٹیکنالوجی کی حیرت انگیز ایجادات کی وجہ سے اب ہم دنیا بھر کے سفاری پارکس میں جانوروں کی نقل وحرکت دیکھ سکتے ہیں۔ کچھ دستاویزی فلمیں اس قدر اعلیٰ ہوتی ہیں، لگتا ہے کہ سیاحوں کے ساتھ ہم خود سفاری پارک میں موجود ہیں، اور آٹھ دس شیروں کو بے بس بھینسے پر پشت سے حملہ کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ سامنے آکر مقابلہ کرنے کی بجائے پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے شخص کو ہم کیسے نڈر، بہادر اور سینہ سپر ہونے والا شخص کہہ سکتے ہیں؟ شیر کی کوتاہیاں دیکھنے کے بعدکون شخص خود کو شیر کہلوانا پسند کرے گا! اس گفتگو سے طے ہوا کہ انسان میں شیر کی خصلتیں ہیں۔مگر یہ لازمی نہیں کہ ہرانسان کی فطرت میں شیر کی خصلتیں ہوں۔کسی انسان میں بندر کی خصلتیں ہوتی ہیں۔ کسی انسان کی فطرت میںلومڑ کی خصلتیں ہوتی ہیں۔ کچھ انسانوں میں گیدڑکی خصلتیں پائی جاتی ہیں۔ گینڈا قطعی طور پر پروا نہیں کرتا کہ اس کا مدمقابل جسامت میں اس سے کتنا بڑا او رطاقتور ہے۔ ہاتھی ہو یا دریائی گھوڑاگینڈا سب سے بھڑ جاتا ہے۔ایسے سرپھرے اکادکا ہمیں اپنے کولیگز میں مل جاتے ہیں۔کئی افسران کی فطرت میں بندر کی خصلت ہوتی ہے۔ کبھی ایک جگہ ٹک کر بیٹھ نہیں سکتے۔ ایک میٹنگ سے فارغ ہوتے ہیں، اور پھر دوسری کسی میٹنگ میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں۔ دوسری میٹنگ سے اٹھ کرتیسری میٹنگ میں ٹانگ اڑانے پہنچ جاتے ہیں۔ اندرون ملک دورے سے واپس آتے ہیں، اور آتے ہی بیرون ملک کسی کانفرنس ، کسی سیمینار، کسی ورک شاپ میں شرکت کرنے کے لئے روانہ ہوجاتے ہیں۔ تاثر یہ دیتے ہیں کہ محکمہ کوسرخرو رکھنے کے لئے دن رات کام کرتے ہیں ۔محکمہ کے نامیا چار کے لئے بھاگ دوڑ کرتے رہتے ہیں۔ مگر سرکارکی فائلوں میں بندر صاحب کا محکمہ کارکردگی کے حوالے سے تمام محکموں کے آخرمیں آتا ہے۔

زیادہ ترلوگوں کی فطرت میں گیدڑ کی خصلت نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔ وہ ڈرپوک ہوتے ہیں۔ آزمائش کی گھڑی میں کہیں غائب ہوجاتے ہیں۔ جوکھم کے معاملوں میں رسک نہیں لیتے۔ آپ کو تکلیف میں دیکھ کر کبھی آپ کے قریب نہیں آتے ۔ بیچ بھنور میں آپ کا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔ وہ ہوتے تو گیدڑ ہیں، مگر دیکھنے میں آدمی لگتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی ہمارے ملک میں کمی نہیں ہے۔

ہم خود تو اعتراف نہیں کرتے، مگر دیکھنے والے بھانپ لیتے ہیں کہ ہماری فطرت میں کس جانور کی خصلتیں ہیں۔

تازہ ترین