• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی سرد جنگ نہیں چاہتے، موجودہ عشرہ دنیا کے مستقبل کا تعین کرے گا، امریکی صدر

موجودہ عشرہ دنیا کے مستقبل کا تعین کرے گا، امریکی صدر


نیویارک (عظیم ایم میاں)امریکی صدر نے کہا ہے کہ نئی سرد جنگ نہیں چاہتے اور موجودہ عشرہ دنیا کے مستقبل کا تعین کرے گا،انہوں نے موجودہ عشرے کو دنیا کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی اور کورونا وبا کو اہم چیلنجز قرار دیا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ وہ ان دونوں چیلنجز کا گولی اور بم سے مقابلہ نہیں کرسکتے تاہم فوجی طاقت آخری ہتھیار کے طور پر استعمال کرینگے ، تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن نے واضح الفاظ میں کہاہے کہ موجودہ عشرہ ہماری دنیا کیلئے فیصلہ کن ہوگا۔ 

کوویڈ اور موسمیاتی تبدیلی دو انتہائی اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ بم اور گولی کوویڈ اور موسمیاتی تبدیلی پر قابو نہیںپاسکتے۔ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ختم ہوچکی۔ 

امریکا انتھک ڈپلومیسی کے ذریعے عالمی برادری سے ڈائیلاگ کرکے عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے فوجی طاقت کا استعمال ہمارا آخری ہتھیار ہے۔ ہمیں مل کر کوویڈ کی وبا کا مقابلہ کرنا ہے۔ صدر بائیڈن نے کسی تفصیل یا تشریح کے بغیر مستقبل میں ایک اور وبا کی پیشگوئی بھی کی۔ 

انہوں نے چین کا کوئی ذکر کئے بغیر ان عوامل کا ذکر کیا جو چین اور مریکا کےدرمیان تنازعات کا باعث ہیں۔ انسانی حقوق، معاشی برتری کی بجائے تمام معیشتوں کیلئے یکساں مواقع، پیسفک انڈین اوشین، سنکیانگ میں اقلیتوں کے حقوق کاحوالہ دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ امریکا سرد جنگ نہیں چاہتا لیکن اس کےساتھ ہی انہوںنے آسٹریلیا، انڈیا، جاپان اور امریکا کے درمیان پارٹنر شپ کا ذکر کرتے ہوئے پیسفک انڈین اوشین کے مسئلہ، آسیان ممالک، صحت، موسمیاتی تبدیلیوں سمیت ان امور کا ذکر کیا جو امریکا اور چین کے درمیان اختلافات کا باعث ہیں۔ 

صدر بائیڈن نے آسٹریلیا، انڈیا، جاپان کی اس پارٹنر شپ کو افریقی ممالک تک کے دائرہ کار میں لاتے ہوئے واضح کیا کہ یہ چار ملکی پارٹنر شپ ایشیا اور افریقی ممالک تک مشترکہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کیلئے قائم کی گئی ہے۔ 

صدر بائیڈن نے ماضی کی جنگوں کے خاتمہ کا ذکر کرتے ہوئے 20؍ سالہ افغان جنگ کے خاتمہ کا ذکر بھی کیا اور کوویڈ، موسمیاتی تبدیلی، سائبر سیکیورٹی، کوریا جزائر، ایٹمی پھیلائو اور متعدد چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ملٹی لیٹرل اداروں اور اقوام متحدہ کے ذریعے عالمی تجارت سے لیکر تمام امور پر ڈپلومیسی کے ذریعے ڈائیلاگ کا راستہ اپنا رہا ہے۔ 

’’گاجر اور ڈنڈا‘‘ کے اصول پر عمل کرتے ہوئے تیار کردہ اپنی تقریر میں صدر بائیڈن نے ’’عوام کی حکومت عوام کے لئے ‘‘ Govt of people by the people کو بہترین طرز حکومت قرار دیتے ہوئے کرپٹ اور استبدادی حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔دہشتگردی کو عالمی خطرہ اور حقیقی خطرہ قرار دیا۔ 

انہوں نے کابل ایئرپورٹ پر 13؍ امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کو ڈھونڈ نکالیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب 2001والا امریکا نہیں ہے۔ 

اب دہشت گردی چاہے ہمارے بیک یارڈ (گرد و نواح) میں ہو یا کسی اور خطے میں ہو اس عالمی خطرہ سے اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملکر مقابلہ کریں گے۔ صدر بائیڈن نے اپنے داخلی امور سے لیکر عالمی چیلنجز کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ امریکی کانگریس سے تعاون کے ذریعے ان تمام مسائل کا حل تلاش کریں گے۔

تازہ ترین