اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پاکستان اور چین کے درمیان گوادر سے نوابشاہ تک 700؍کلومیٹر گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے اس منصوبے پر 1.35ارب ڈالر لاگت آئے گی، پرائس نگوسی ایشن کمیٹی نے منصوبے کی لاگت کو حتمی شکل دے دی ہے اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن نے چین کی جانب سے جمعرات کے روز معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے اس منصوبے پر چین کی کمپنی 85؍فی صد سرمایہ لگائے گی اور 15؍ فیصد سرمایہ حکومت پاکستان کا ہو گا جبکہ گیس پائپ لائن بچھانے کی لاگت تخمینی لاگت کے مقابلے میں بہت کم ہے اس سلسلے میں حکومت پاکستان منصوبے کے لیے 12؍ سے 15؍ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا جی آئی ڈی سی (گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس) کی مد میں انتظام کرے گی اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر شاہد خاقان عباسی نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کے بعد ہم اب اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کرنے کے لیے سمری تیار کر رہے ہیں اور کمیٹی سے اس کی منظوری لیتے ہی آئی ایس جی ایس اور سی این پی سی باضابطہ طور پر اس معاہدے پردستخط کر دیں گی جس کے بعد منصوبے کی تعمیر شروع کر دی جائے گی اور یہ منصوبہ دسمبر 2017ء تک مکمل کرلیا جائے گا، ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ کیونکہ جی آئی ڈی سی کی رقم اس منصوبے میں شامل ہو گی اس لیے وزارت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل اس منصوبے کا پی سی ون منظوری کے لیے پلاننگ کمیشن کو بھیجے گی تاہم کیونکہ منصوبے کو سی این پی سی مکمل کرے گی لہٰذا وہ اس کے لیے کمرشل لون کا انتظام کرے گی، ایک بار جب یہ پائپ لائن مکمل ہو جائے گی تو پاکستان اسے گوادر سے ایران تک 81؍کلومیٹر تک تین کمپریسر اسٹیشنوں تک بڑھائے گا اور جب یہ ایران کے ساتھ منسلک ہو جائے گی تو پاکستان کے لیے مزید سستی اور کارآمد ہو جائے گی اور اس سے 750؍ ایم ایم سی ای ڈی گیس کی ایران سے 500؍ ایل این جی اسٹیشن سے ترسیل ہو سکے گی جس کے بعد ایران گیس کی برآمد ایک ارب تک بڑھا دے گا جس میں سے 250؍ ایم ایم سی ایف ڈی گیس گوادر کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مخصوص کی جائے گی۔