• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ممکنہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں: پاکستان


اقوامِ متحدہ میں پا کستان کے مستقل مندوب منیر اکرام کا کہنا ہے کہ پاکستان ممکنہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، اسے روکنے اور شکست دینے کے لیے جو بھی کر سکا کرے گا اور ہر طرح کے مکمل دفاع کا حق محفوظ رکھے گا۔

جنرل اسمبلی کی اسلحے اور بین الاقوامی سلامتی کے معاملات سے متعلق فرسٹ کمیٹی سے خطاب میں اقوامِ متحدہ میں پا کستان کے مستقل مندوب منیر اکرام نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں امن اور استحکام صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل اور دونوں ملکوں کے درمیان روایتی، جوہری اور اسٹریٹجک فوجی توازن کو برقرار رکھ کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاشسٹ بھارتی حکومت کے اقدامات سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہیں، بھارت نے کشمیریوں اور اپنی 20 کروڑ مسلم اقلیت پر وحشیانہ تسلط جاری رکھا ہے، پاکستان اور دیگر پڑوسیوں کے خلاف بھارت ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ بھارت کو ہتھیار دینے والی ریاستوں کو علم ہونا چاہیئے کہ 70 فیصد بھارتی ہتھیار اور افواجِ پاکستان کے خلاف تعینات ہیں، جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام پاکستان اور بھارت میں تنازعات کے حل سے ہو سکتا ہے۔

علاوہ ازیں سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان کی صورتِ حال اور وہاں اقوامِ متحدہ کے امدادی مشن پر ہونے والے مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج افغانستان اپنی تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑا ہے، پاکستان میں اب بھی 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں۔

منیر اکرم نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں مصروفِ عمل رہنا چاہیئے، افغانستان میں بڑے پیمانے پر خونریزی ہونے سے روکی گئی ہے، کابل پر زور دیتے ہیں کہ عالمی ایجنسیوں کو کام کرنے کی اجازت دے، افغان حکومت یو این ایجنسیوں کو رسائی دے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے، 18 ملین افغانوں کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے، افغانستان کو اس کے اقتصادی وسائل تک رسائی کی ضرورت ہے، داعش اور القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں پیر جمانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ امید ہے کہ افغان سر زمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، افغان حکومت ملک میں امن اور انسانی حقوق کی پاسداری یقینی بنانے کے لیے تشکیل دی گئی، افغانستان کے منجمد اکاؤنٹس کی بحالی ضروری ہے، عالمی برادری انسانی حقوق کی بنیاد پر کابل کی امداد کرے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان عوام کے لیے امدادی سامان اور طبی امداد کے 3 جہاز بھیجے، افغانستان میں کالعدم تنظیموں کو کام کرنے کا موقع نہیں ملنا چاہیئے، ماضی میں افغان سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا، آج افغانستان اپنی تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔

نائن الیون حملوں کی 20 ویں برسی پر امریکا کے لوگوں سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے منیر اکرم کا کہنا ہے کہ افغان عوام بین الاقوامی برادری کے تعاون سے امن بحال کر سکتے ہیں، افغانستان کے تنازع کے نتائج سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا، نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا، پاکستان کے لیے افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی ضروری ہے، افغانستان کے حالات کی نزاکت کے باوجود اب تک خونریزی کا خوف ٹل چکا ہے، امید کرتے ہیں کہ کابل میں ’قائم مقام حکومت‘ امن و امان اور سلامتی قائم کرنے میں کامیاب ہو گی۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ کابل میں حکومت لوگوں کے لیے بنیادی خدمات بحال کرے گی، اقوامِ متحدہ کے ساتھ تعاون میں بین الاقوامی انسانی امداد کی بر وقت تقسیم کو فعال کرے گی، پاکستان نے اب تک افغانستان سے 30 ممالک کے 12000 سے زائد افراد کو نکالنے میں مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ انخلاء کرنے والوں میں سفارتی عملے اور بین الاقوامی اداروں کا عملہ بھی شامل ہے، امید ہے کہ مستقبل میں تمام انخلاء کابل میں قائم مقام حکومت کی مشاورت سے منظم طور پر ہو گا، ضروری ہے کہ خوف کا احساس پیدا نہ کریں جس سے افغانستان سے مہاجرین کا سیلاب پیدا ہو۔

منیر اکرم نے اپیل کی کہ بین الاقوامی برادری کو افغانستان میں مصروف رہنا چاہیئے، عدم استحکام یا معاشی تباہی تنازعات کو برقرار رکھے گی، جس کا کسی کو فائدہ نہیں ہو گا، ماضی کی حکومتوں کی ناکامی اور بدعنوانی کی وجہ سے افغانستان میں انسانی صورتِ حال سنگین ہے، 18 ملین افغانوں کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے، ہمیں حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یو این کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے 13 ستمبر کو وزارتی اجلاس بلانے کا خیر مقدم کرتے ہیں، امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کے لیے دل کھول کر حصہ ڈالے گی، افغانستان کی مالی وسائل تک رسائی ضروری ہے، افغانستان میں یو این ایجنسیوں کی سرگرمیاں افغان حاکمیت کا احترام کرتے ہوئے ہونی چاہئیں۔

پاکستانی مستقل مندوب نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں انسانی صورتِ حال سے نمٹنے میں کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان نے چین، ایران، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کی، مشترکہ بیان میں افغانستان کی خود مختاری اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی حمایت کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ افغانستان کے مستقبل کا تعین اس کے لوگوں کو کرنا چاہیئے، افغانستان میں جامع حکومتی ڈھانچہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا، اس بات پر زور دیا گیا کہ افغان سر زمین کو دوسرے ممالک کے لیے خطرہ نہیں بننے دیا جائے۔

اپنے خطاب میں منیر اکرم کا کہنا ہے کہ وزرائے خارجہ اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں قدم جمانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے، بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغان مہاجرین کے لیے پائیدار مالی مدد فراہم کرے۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقاتیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، پاکستان توسیعی ٹرائیکا فارمیٹ کا حصہ ہے جس میں روس، چین اور امریکا شامل ہیں، دہشت گرد گروہوں کی طرف سے لاحق خطرے کو جامع اور باہمی تعاون سےحل کیا جانا چاہیئے۔

پاکستانی مندوب نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ٹی ٹی پی کے سینکڑوں دہشت گرد حملوں کو برداشت کیا، ٹی ٹی پی کو دشمن خفیہ ایجنسیوں کی سرپرستی حاصل تھی، ہم کابل میں حکام کے ساتھ مل کر دہشت گرد تنظیموں کو روکنے کے لیے کام کریں گے۔

تازہ ترین