رکھوالے ہی رہزن

January 20, 2022

محکمہ پولیس کا بنیادی فرض شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور امنِ عامہ قائم کرنا ہوتا ہے لیکن جب رکھوالے ہی لوگوں کی جان کے درپے ہو جائیں تو ایسے معاشرے میں انارکی اور بد امنی ہی پنپتی ہے۔ کچھ ایسی صورتحال شہر قائد میں بھی محسوس ہونے لگی جب ڈکیتی کے ایک حالیہ واقعہ میں نوجوان کے قتل میں ایک پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کی خبر سامنے آئی۔ پولیس کے مطابق 12جنوری کو ڈکیتی میں مزاحمت کرنے پر نوجوان شاہ رخ کو والدہ اور بہن کے سامنے قتل کرنے والا پولیس اہلکار ہے، جس نے گرفتاری سے بچنے کیلئے خود کشی کرلی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اہلکار دو مرتبہ پہلے بھی اسلحہ، منشیات اور ڈکیتی کے مقدمات میں پکڑا گیا تھا، فرزند علی کو 2017اور 2019میں بہادرآباد اور نیوکراچی سے پولیس نے گرفتار کیا تھا، دستاویزات کے مطابق فرزند علی کو 12سالہ سروس میں 10شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے لیکن حیرت انگیز طور پر اسے کسی بھی کیس میں سزا نہیں ملی۔ جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملزم کو بعض افسروں کی حمایت بھی حاصل تھی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزم دن میں اکیلا وارداتیں کرتا اور رات میں پولیس ڈیوٹی انجام دیتا تھا۔ اعلیٰ حکام نے اس واقعہ کے بعد کسی بھی واردات میں ملوث پولیس اہلکاروں کی فہرست تیار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اِس سے قبل بھی کئی ایسے واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں بعض سیکورٹی اہلکار ملوث پائے گئے اور عام شہریوں کی جانب سے متعدد شکایات بھی سامنے آئیں۔ اگر بروقت سخت محکمہ جاتی کارروائی ممکن بنائی جاتی تو ان واقعات کا سلسلہ طویل نہ ہوتا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کراچی شہر میں جرائم کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے اور اب مذکورہ واقعات سے تو شہریوں کا پولیس پر اعتماد مزید مجروح ہوا ہے۔ ضروری ہے کہ شہر کے امن اور عام آدمی کے اعتماد کی بحالی کیلئے پولیس اصلاحات نافذ کرنے پر حکومت سنجیدگی سے غور کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998