بورس جانسن کے جانشین کی چہ میگوئیاں

January 26, 2022

خیال تازہ … شہزادعلی
وزیراعظم بورس جانسن اور ان کے عملے کی طرف سے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران مبینہ طور پر پارٹی کرنے کے انکشاف سے خود حکمران کنزرویٹو پارٹی کے اندر طوفان سر اٹھا رہا ہے اگرچہ وزیراعظم کے عہدہ سے ان کی سبکدوشی کا معاملہ ابھی کسی کنارے پر نہیں لگا لیکن اس تناظر میں ساتھ ہی بعض سطح پر یہ چہ میگوئیاں بھی شروع ہوگئی ہیں کہ بالفرض وزیراعظم کے خلاف بغاوت کامیاب ہو جاتی ہے تو پارٹی میں نئے وزیرِ اعظم کی دوڑ تو شروع ہوجائے گی اس سلسلے میں جو نام نمایاں ہیں ان میں محکمۂ خزانہ کے چیف رشی سوناک، سیکریٹری خارجہ لزٹروس، سیکرٹری صحت ساجد جاوید معروف سیاست دان مائیکل گوو اور کابینہ کے وزیر جیرمی ہنٹ شامل ہیں۔رشی سو ناک کی موجودہ کور ونا پینڈیمک میں صلاحیتیں کھل کر سامنے آئی ہیں انہوں نے برطانیہ کے کاروباری اور ملازمت پیشہ افراد کو اربوں پاؤنڈز کی امداد فراہم کر کے دیگر وزراء کے مقابلے میں اپنا قد کاٹھ اونچا کر دیا ہے تاہم ان کے متعلق ایک رائے یہ بھی ہے وہ اپنی مہنگی تعلیم اور اعلیٰ عہدہ کے باعث عام لوگوں کے مسائل سے شاید واقف نہیں ہیں۔ سیکریٹری خارجہ لزٹروس، قبل ازیں وزارت تجارت کے اہم قلم دان کے منصب پر فائز رہ چکی ہیں اور یورپی یونین سے اخراج کے بعد اس وقت نئے تجارتی معاہدے کے لیے برطانیہ کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ سیکریٹری صحت ساجد جاوید گزشتہ برس ماہ جون سے کورونا وبا سے نمٹنے میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں خزانہ کے امور کے انچارج کا تجربہ بھی رکھتے ہیں یہ چونکہ اپنے آپ کو عام آدمی کے طور پر متعارف کراتے ہیں کہ جنہوں نے سرکاری اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے اس لیے کنزرویٹو پارٹی سے باہر کے عوامی حلقوں میں بھی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ ادھر میٹروپولیٹن پولیس نے کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران نمبر 10 میں منعقدہ پارٹیوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ کمشنر کریسیڈا ڈک نے کہا کہ وہ 2020 سے ڈاؤننگ اسٹریٹ اور وائٹ ہال میں "COVID-19 کے ضوابط کی ممکنہ خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ تحقیقات کا آغاز "کیبنٹ آفس انکوائری ٹیم کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے نتیجے میں" کیا گیا تھا، جس کی سربراہی سرکاری ملازم سو گرے کر رہی تھیں۔ لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر نے بورس جانسن سے انکوائری کی روشنی میں مستعفی ہونے کے مطالبات کی تجدید کی ہے اور اسے "قومی خلفشار" قرار دیا ہے۔ لیکن لیڈر آف کامنز جیکب ریس موگ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی قیادت "شاندار" رہی ہے، اور حکومت نے وبائی مرض کے دوران "حیرت انگیز کام" کیا ہے۔ یہ خبر جون 2020 میں وزیر اعظم کے لیے سالگرہ کی تقریب منعقد کیے جانے کے تازہ الزامات کے بعد سامنے آئی ہے۔ پی ایم کی سالگرہ کی تقریب نے کنزرویٹو کے اندر نئی صف کو جنم دیا ہے بورس جانسن سے متعلق معاملات کا جب جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے کامیابیوں کے باوجود کورونا کے دوران جب ملک کے دیگر عوام کے لیے پابندیوں کو لاگو غلطیاں گیا تھا مبینہ طور پر خو د ان کے اور ان کے عملہ کی جانب سے بعض خلاف ورزیوں کے معاملات نے وزیراعظم کی شہرت اور کنزرویٹو پارٹی کے پینڈیمک کے دوران بعض اچھے عوامی کاموں پر بھی پانی پھیرنا شروع کر دیا ہے اور حزب اختلاف کے علاوہ خود حکمران جماعت کے اندر سے ان کے استعفے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے اور اگر اب وہ کسی طرح اقتدار میں رہنے میں کامیاب ہو بھی جاتے ہیں تب بھی پارٹی اور ڈاوئننگ سٹریٹ پر ان کی گرفت خاصی کمزور ہو جائے گی اس صورتحال سے اپوزیشن کی جماعتوں کو نئی توانائی مل رہی ہے وزیراعظم اگر صاف گوئی سے کام لے کر خود ہی حقائق بیان کرکے اپنی مبینہ غلطیوں کا اعتراف کر لیتے تو شاید صورتحال آتی گنجلک نہ ہوتی مگر اب حالات کسی اور رخ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اب کنزرویٹو کی مختلف سطح پر دیگر غلطیوں اور قومی سطح کے بعض غلط فیصلے بھی بتدریج سامنے لائے جارہے ہیں اب میڈیا میں یہ بھی کہا حارہ ہے کہ بہت سے وعدے جن کی بنا پر بورس جانسن اقتدار میں آئے تھے ان کو پورا نہیں کیا گیا یا انہیں پس پشت ڈال دیا گیا ہے ، یعنی مبینہ پارٹی یا پارٹیوں میں شرکت نے وزیر اعظم کی چارمنگ پرسنالٹی کو گویا پردے میں کردیا ہے۔