عیدی کیسے بڑھائی جائے

May 01, 2022

مظفر حنفی

بچوں نے عید پر جب نعرے بہت لگائے

ماں باپ نے بھی اپنے دکھڑے انہیں سنائے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے

تم خود ہی کہہ رہے ہو مہنگائی بڑھ گئی ہے

عام آدمی بچارا کیا کھائے کیا بچائے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے

پتلون کی سلائی پچانوے روپے دی

عرفی کے بوٹ ساڑھے چھ سو روپے میں آئے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے

بے میل سوٹ ہو تو بن جائے منہ زمن کا

سستی اگر ہو ٹوپی فیضان بھنبھنائے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے

بچپن میں کھیلتے تھے مٹی کے ہم کھلونے

بجلی سے چلنے والے گڈے تمہیں دلائے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے

جائز نہیں تقاضا لالچ بری بلا ہے

نعرے لگا کے تم نے گھر بھر پہ ظلم ڈھائے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے

تم نے تو اپنے دل کی امی سے کہہ سنائی

ابا کے دل سے پوچھو بپتا کسے سنائے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے

یہ بات بھی گرہ میں پیسوں کے ساتھ باندھو

سچی خوشی وہی ہے جو مفت ہاتھ آئے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے

اچھا ہمیں سویاں مل جل کے تم کھلاؤ

ہم نے تمہارے پیسے اس عید سے بڑھائے

بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے