’’عذاب عمرانیہ‘‘ خرم دستگیر نے ایوان میں نئی اصطلاع متعارف کرا دی

May 17, 2022

اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان، سابق خاتون اول اور فرح شہزادی کے مبینہ طور پر القادر یونیورسٹی کا ٹرسٹی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنے دعوے کی صداقت میں تمام دستاویزی شواہد کا ریکارڈ جو وہ اپنے ہمراہ ایوان میں لائے تھے ڈپٹی اسپیکر کی اجازت سے ایوان میں پیش کیا۔

انہوں نے ایک ایک دستاویز کے حوالے سے اس سارے معاملے کو ایک بڑا سیکنڈل قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ صوبہ سندھ کے سابق گورنر عمران اسمٰعیل کے بارے میں کچھ انکشافات وہ کل (منگل) ایوان میں پیش کریں گے۔

پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان سمیت ملک بھر میں ہونے والی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بحث کے دوران پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خرم دستگیر نے فوری توجہ دلائو نوٹس اور نکتہ اعتراضات پر ملک میں ہونے والی لوڈشیڈنگ کے بارے میں مدلل جواب دیئے گوکہ وفاقی وزیر اپنے اس موقف پر قائم رہے کہ ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ یکم مئی سے ختم ہوچکی ہے تاہم اس کی وضاحت میں انہوں نے اس موقف کو جواز بنایا کہ جن علاقوں میں بلوں کی کی ادائیگی بروقت اور بجلی کی چوری نہیں ہو رہی وہاں لوڈشیڈنگ برائے نام ہے۔

اظہار خیال کے دوران خرم دستگیر نے گزشتہ حکومت میں لوڈشیڈنگ سمیت بدتمیزی کی سیاست، نااہلی، بدعنوانی کے چار سالہ عرصے کو ’’ عذاب عمرانیہ‘‘ قرار دیا اور ان کی جانب سے اس اصطلاع کے بعد دیگر ارکان نے بھی استفادہ کیا۔

قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف کی عدم موجودگی میں ڈپٹی سپیکر ذاہد اکرم درانی نے کارروائی بطریق احسن چلائی اور اس دوران اپنے علاقے میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا تذکرہ کیا۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ بلوچستان کے ارکان نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے جس بحرانی صورتحال کی منظرکشی اور مشکلات کا شکوہ کیا ہے اس سے یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ باقی ملک میں تو جیسے سبزہ ہی سبزہ ہے اور بہار آئی ہوئی ہے کراچی اور بلوچستان میں صرف لاپتہ افراد، سیاسی آزادی کی گھٹن اور نامعلوم افراد کی کارروائیوں کی ہی نہیں بلکہ لوڈشیڈنگ کی مماثلت بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب جبکہ ایم کیو ایم کے لوگون کو ’’غیر نفیس‘‘ قرار دیا جارہا ہے تو پھر ہم بھی نفاست کے دائرہ کار سے باہر نکل کر اس صورتحال کا مقابلہ کریں گے اور کے الیکٹرک کے افسران کو ان کے دفاتر میں نہ تو گھسنے دیں گے اور نہ کرسیوں پر بیٹھنے دیں گے۔ انہوں نے کے الیکٹرک کمپنی کو ایک ’’بدمعاش ادارہ‘‘ قرار دیا۔

اسامہ قادری نے کہا کہ ایوان میں اتنی نشستیں خالی پڑی ہیں مجھے وہاں بیٹھنے کی اجازت دی جائے یا پھر میں چترالی صاحب کے ساتھ بیٹھنے کو بھی پسند کروں گا۔

اپوزیشن کی فہمیدہ مرزا نے قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف کی ایوان میں عدم موجودگی کے حوالے سے کہا غالباً وہ بیرون ملک دورے پر گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو ابھی تک ایوان میں لیڈر آف اپوزیشن کا فیصلہ نہیں ہوا اس طرح ایوان مکمل نہیں ہے اور اب سپیکر نے بھی غیرملکی دورے شروع کر دئیے ہیں ہائوس مکمل نہیں ہے جبکہ محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ میرے چائے پینے پر بھی غداری کا مقدمہ قائم ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے دوست کو فلیٹ پر بیٹھا چائے پی رہا تھا کہ مجھ پر اس حوالے سے یہ الزام لگایا گیا کہ میں چائے پیتے ہوئے ملک کے خلاف باتیں کر رہا تھا۔