مبینہ اغوا کیس، دعا زہرا کو 30 مئی تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم

May 25, 2022

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے مبینہ اغوا ہونے والی دعا زہرہ کو 30مئی تک عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ منگل کو جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سبراہی میں بینچ کے روبرو دعا زہرہ کی بازیابی اور پسند کی شادی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ آئی جی سندھ، ایس ایس پی ایسٹ،دعا زہرہ کے والدین اور دیگر پیش ہوئے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ہم نے پنجاب پولیس سے رابطہ کیا ہے معلوم ہوا بچی کو کے پی کے منتقل کردیا گیا۔ ڈی آئی جی سی آئی اے ماڈل کورٹ لاہور نے لڑکی کا 164کا بیان ریکارڈ کیا تھا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ یہاں کا ہے کیس یہیں ختم ہوگا حتمی فیصلہ بھی یہیں ہوگا۔ بچی کو یہاں لانا پڑے گا ۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ مظفر آباد کی لوکیشن ٹریس ہوئی مگر کل تمام نمبرز بند ہوگئے۔ سگنلز بالاکوٹ میں لوکیٹ ہوئے وہاں لڑکی اور لڑکا والدہ کے ساتھ تھے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ والدین کو دیکھیں کتنا پریشان ہیں ایک دفعہ تو لڑکی کو پیش کرنا ہوگا تاکہ بیان ریکارڈ ہوسکے۔ ابھی تک شناختی کارڈز بلاک ہوئے نہ کوئی اور کارروائی کی گئی۔ جب لاہور میں عدالت میں بیان ہوا سندھ پولیس موجود تھی؟ پولیس حکام نے بتایا کہ جی ہم موجود تھے مگر عدالت نے ہمیں کسٹڈی نہیں دی ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسٹڈی لینے کا وقت تھا آپ نے مس کردیااب موبائل کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔پراسیکیورٹر جنرل سندھ نے کہا کہ ایک ہفتہ کا وقت دے دیں کوشش کررہے ہیں۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ اتنا وقت نہیں ہے آپ والدین کی حالت دیکھیں جائیں ابھی تلاش کریں بچی کو۔ پراسیکیوٹر آپ جانتے ہیں کہ ہم افسران کو ہٹانے کا بھی حکم دے سکتے ہیں۔ جو افسر ناکام ہوگا اس کے خلاف آرڈر پاس کریں گے۔ عدالت نے 30 مئی کو دعا زہرہ کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔