بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات

June 16, 2022

بائی پولر ڈس آرڈر درحقیقت مزاج میں تبدیلی اور خرابی کو کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا مریض کا موڈ یا تو بہت زیادہ خوشگوار ہوجاتا ہے یا پھر بہت زیادہ خراب اور اداسی جیسی کیفیات واضح ہونے لگتی ہیں۔ انٹرنیشنل سوسائٹی آف بائی پولر ڈس آرڈرکی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا کی آبادی کا24فی صد حصہ بائی پولرڈس آرڈر کا شکار ہے اس بیماری میں مبتلا ایک فیصد مریض زندگی کے کسی بھی حصے میں اس مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔

اس بیماری کی بہت سی علامات کے ایک جیسا ہونے کے باعث طبی ماہرین اس کو ایک پیچیدہ مرض قرار دیتے ہیں۔ اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات کو مخصوص نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن ماہرین اس حوالے سے چند کو بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ وہ علامات کون سی ہیں اس کا جاننا مریض سمیت ہر عام آدمی کے لیے بھی ضروری ہےکیونکہ یہ معلومات اس ذہنی عارضے سے نجات کے لیے خاصی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

مینک اور ڈپریسڈ ایپی سوڈ

دماغی ماہرین اس مرض کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں، پہلا حصہ ابتدائی کیفیت کا ہےجسے ہائپو مونیا یا مینک ایپی سوڈ کہا جاتا ہے۔ اس دوران مریض بہت زیادہ خوشی ، ہیجان انگیزی اور توانائی جیسی کیفیات محسوس کرتا ہے۔ دوسرا حصہ جسے ڈپریسڈ ایپی سوڈ کا نا م دیا گیا ہے، اس میں مریض بہت زیادہ تھکن، نڈھال اور خود ترسی جیسی کیفیات کا سامنا کرتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر کی آبادی کا 24فیصد بائی پولر ڈس آرڈر جیسے ذہنی عارضے میں مبتلا ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی شخصیات( ابراہم لنکن ، فلورنس نائٹینگل، مارلن منرو) بھی اس مرض کا شکار رہ چکی ہیں۔ یہ بیماری مریض پر بلوغت کے بعد کسی بھی عرصے میں حاوی ہوسکتی ہے ،جس کا دورانیہ چند دن ، چند ماہ یا پھر سالوں پر بھی محیط ہوسکتا ہے ۔

بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات

پی ایچ ڈی پروفیسر آف سائیکاٹری اور بیہیوریل سائنس کیری بیئرڈن کے مطابق،کام کرنے میں مشکلات، کاہلی اور بہت زیادہ تھکن جیسی کیفیات بائی پولر ڈس آرڈر کی عام علامات ہیں، یہ علاما ت مرض کی شدت کے ساتھ مختلف ہوسکتی ہیں۔ ان میں سے چند خاص علاما ت کا ذکر کیا جارہا ہے۔

خوشگوار مزاج

بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا مریضوں کی علامات مرض کے دونوں حصوں (مینک اور ڈپریسڈ )میں مختلف ہوتی ہیں۔ مینک فیز میں مریضوں کی اکثر تعدادکو مختلف کیفیات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ہائپو مونیا میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعداد کو بہت زیادہ پرجوش دیکھا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر بیئرڈن کے مطابق، ہائپومونیا( بائی پولر ڈس آرڈر کاپہلا حصہ) مریض کے لیے ایک خوشگوار کیفیت تصور کی جاتی ہے۔ اس کیفیت میں مریض کا مزاج بہت زیادہ خوشگوار رہتا ہے۔ اس دوران مریض میں تخلیقی اور توانائی صلاحیت بے پناہ پائی جاتی ہے، جس کی بدولت اسے مریض کی زندگی کا ایک خوشگوار تجربہ بھی کہا جاسکتا ہے۔

مقاصد کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا

خوابوں کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ افراد جوکسی بھی کام یا مقصد کی تکمیل کے دوران مشکلات کا سامنا کریں، پے درپے آنے والے مقاصد کو پورا کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں، ماہرین کے مطابق ایسے افراد جو کام کو شروع کرنے کا جذبہ تو رکھتے ہوں لیکن ان کاموں کو اختتام آنے سے پہلے ہی کسی اور مقصد کی طرف رُخ کرلینا یا پھر اس کا م کو ادھوار چھوڑتے ہوئے کسی اور مقصد کے پیچھے چلے جانا، یہ تمام کیفیات بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات تصور کی جاتی ہیں۔

ڈپریشن

وہ شخص جو بائی پولر ڈس آرڈر کی دوسری قسم، ڈپریسو آرڈر میں مبتلا ہو ،اس کی کیفیت گویا ایسی ہی معلوم ہوتی ہے جیسے مستقل طور پر ڈپریشن کا شکار ہو۔ طبی ماہرین کے مطابق ان مریضوں کو بھی بھوک پیاس ،نیند اور توجہ مرکوز کرنے کے دوران اسی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے کسی ڈپریشن کے مریض کو کرنا پڑتا ہے ۔لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اس کیفیت میں مبتلا مریضوں کے لیے اینٹی ڈپریسڈ دوائیں کام نہیں کرتیں۔

چڑچڑاہٹ

اس حالت میں مبتلا کئی مریض ’مکسڈ اینیمیا‘ کا شکار ہوتے ہیں، مثلاً ان مریضوں میں بیک وقت ڈپریشن اور اینیمیا جیسی علاماتظاہر ہونے لگتی ہیں۔ چنانچہ اس دوران مریض انتہائی حد تک چڑ چڑاپن ظاہر کرتا ہے اور دومزاجی کیفیت مریض کی زندگی کو بدتر بنا دیتی ہے۔

ڈاکٹر بیئرڈن کے مطابق ہم میں سے کوئی بھی شخص کبھی بھی کسی نہ کسی موقع پر چڑچڑاپن محسوس کرسکتا ہے۔ لیکن ’ مکسڈ اینیمیا‘ کا شکار افراد میں یہ کیفیت اتنی شدت اختیار کرجاتی ہے کہ ان کے تعلقات بھی متاثر ہونے لگتے ہیں۔

تیز گفتگو کرنا

دنیا میں زیادہ تر افراد باتونی ہوتے ہیں، لیکن بے معنی تیز ترین اور بغیر سوچے سمجھے گفتگو کرنا بائی پولر ڈس آرڈر کی عام نشانیوں میں سے ایک ہے۔ ڈاکٹر بیئر ڈن کے مطابق ،اس مرض کی شناخت کسی مریض میں گفتگو کے دوران بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا شخص دو طرفہ گفتگو میں شامل نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس گفتگو کے دوران دوسروں کو موقع دیے بغیر وہ خود ہی بولتا رہتا ہے۔ تاہم، اگر آپ بولنا بھی چاہیں اس کے باوجود بھی ایسے افراد آپ کو بات کرنے نہیں دیتے۔